ارنا رپورٹر کے مطابق، ان خیالات کا اظہار "حسین امیر عبداللہیان" نے آج بروز بدھ کو نوروز 1401 کی سفارتی تقریب؛ جو تہران میں مقیم غیر ملکی مشنوں کے سربراہان اور ایرانی سفیروں کی موجودگی میں وزارت خارجہ کے ڈپلومیٹک کلب میں منعقد ہوئی، میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے دوہری شہریت رکھنے والی برطانوی جاسوس "نازنین زاغری" کی رہائی سے متعلق کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح سے پہلے، ہم نے اپنی بعض دفاعی خریداریوں کے لیے برطانیہ سے ٣٩٠ ملین ڈالر سے زیادہ کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے چار مہینوں کے دوران، میرے اور برطانوی سیکرٹری خارجہ کے درمیان گہرے رابطے ہوئے، اور ہمارا مقصد ان مطالبات کو بحال کرنا تھا تاکہ یہ رقم ہمارے مرکزی بینک میں داخل ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ اس رقم کی ادائیگی اور ایران میں جاسوسی اور سیکورٹی کے الزامات کے تحت گرفتار اور مقدمہ چلائے جانے والوں کی رہائی کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کے جرائم ثابت ہو چکے ہیں اور عدلیہ کو ان کی صورتحال پر فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ رقم چند روز قبل موصول ہوئی تھی، لیکن ساتھ ہی ان دونوں افراد کی رہائی کی درخواست کے لیے قانونی کارروائی اور عدالتی کارروائی جاری رہی۔ شاید رہائی اور رقم جمع کرانے کے دن قریب تھے لیکن ان دو مسائل کے درمیان کوئی تعلق موجود نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان دو افراد (نازنین زاغری اور انوشہ آشوری) کی رہائی بالآخر اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی نظریہ کے ساتھ حاصل کی گئی۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا: پیسے لینے اور ان لوگوں کو رہا کرنے کے بارے میں جو خبریں شائع ہوتی ہیں وہ جھوٹ اور من گھرٹ ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ روز ماسکو میں اپنی ملاقاتوں کے سلسلے میں روسی فریق نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یوکرین کے مسئلے اور ویانا مذاکرات کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نے کہا ہے کہ جب ایران کے مطالبات مانے جائیں گے اور ہم کسی معاہدے پر پہنچ جائیں گے تو روس اس کی منظوری دے گا: مسٹر لاوروف نے کہا: "مجھے آج ہی بتائیں، ہم کل معاہدے کی منظوری کے لیے تیار ہوں گے"
*** خاتون برطانوی وزیر خارجہ کی ایران پر قرض کی ادائیگی کی تصدیق
خاتون برطانوی وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ لندن نے ایران کو چفتان ٹینکوں کی خریداری کے لیے اپنا قرض پیشگی ادا کر دیا جو انقلاب کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا۔
"لیز تراس" نے مزید کہا کہ برطانوی شہری "نازنین زغاری رٹکلف" اور "انوشہ آشوری" ایرانی حکومت کی طرف سے برسوں کی حراست کے بعد آج وطن واپس آئیں گے۔ "مراد طاہباز" کو بھی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے؛ یہ سنجیدہ اور تخلیقی برطانوی سفارت کاری کا نتیجہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نازنین زاغری تقریباً چھ سال اور انوشہ آشوری تقریباً پانچ سال تک ایران میں قید تھے۔ مراد طاہباز کو چار سال قید بھی ہوئی۔ وہ جلد ہی اپنے اہل خانہ اور پیاروں سے مل جائیں گے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان افراد کی رہائی برطانوی سفارت کاروں کی برسوں کی محنت اور لگن اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران کی گئی شدید کوششوں کا نتیجہ ہے اور ان لوگوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ ، جیسا کہ ہم نے کہا، لندن نے ایران کا قرض بھی ادا کیا۔
تراس نے مزید کہا کہ انہوں نے ستمبر 2021 میں برطانوی شہریوں کی مسلسل نظربندی اور ایران کے قرضوں کی ادائیگی کو ترجیح دی ہے۔ دفتر میں ان کے پہلے ہفتے کے دوران، تنہوں نے تمام قیدیوں کے اہل خانہ سے بات کی اور نیویارک میں اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کی۔
برطانوی وزیر خارجہ نے نوٹ کیا کہ گزشتہ سال دسمبر میں، انہوں نے عمان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی تاکہ اس سلسلے میں اس ملک کی سفارتی مدد کو یقینی بنایا جا سکے۔
تراس نے کہا کہ ہم اپنے شہریوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے اس ملک میں اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ ماہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے دو بار بات کی تاکہ ہمارے مذاکرات کو کامیابی سے مکمل کیا جا سکے؛ اسی مناسبت سے ہمارے حکام نے ایران کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے حتمی مذاکرات کیے جس کے مطابق نازنین زاغری اور انوشہ آشوری برطانیہ واپس آگئے اور مراد طاہباز کو جیل سے رہا کرکے تہران میں رہا کردیا گیا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ چفتان ٹینکوں کی قبل از خریداری کے لیے ایران پر ہمارا قرض بھی ایران کے خلاف برطانوی اور بین الاقوامی پابندیوں اور تمام قانونی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل میں طے کیا گیا تھا؛ یہ بجٹ صرف انسانی امداد کے سامان کی خریداری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ