1 مارچ، 2022، 10:37 AM
Journalist ID: 1917
News ID: 84667166
T T
0 Persons
باقی اہم مسائل کے حل کیلئے ویانا مذاکرات کا سلسلہ جاری

تہران، ارنا- جبکہ بعض ماہرین کے مطابق ویانا مذاکرات اختتام کے قریب ہیں لیکن امریکہ نے ابھی تک اپنا سیاسی فیصلہ نہیں کیا ہے اور اگرچہ معاہدے کے مسودے کا متن تیار ہو چکا ہے لیکن تین اہم مسائل ابھی تک حل طلب ہیں۔

پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر مذاکرات کار "علی باقری کنی" کی تہران سے ویانا واپسی کے بعد- معمول کے مذاکرات کے حصے کے طور پر دو روزہ مختصر دورے کے بعد- آسٹریا کے دارالحکومت میں جاری رہا۔

مذاکرات کا آٹھواں دور مذاکرات کا طویل ترین دور ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاکرات کار ماہرین اور سینئر مذاکرات کاروں کی مختلف سطحوں پر ملاقاتیں کر کے معاہدے کے مسودے پر کام کر رہے ہیں۔

ان ملاقاتوں کے سلسلے میں اعلی ایرانی مذاکرات کار علی باقری کنی نے تہران سے ویانا واپسی کے بعد اپنی پہلی ملاقات میں جوہری معاہدے کے کوارڈینٹیر"انریکہ مورا" کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی۔

نیز ان ملاقاتوں کے تسلسل میں اسلامی جمہوریہ ایران، یورپی یونین اور گروپ 1+4 کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے فریم ورک کے باہر ایک غیر سرکاری ملاقات بھی ہوئی۔

روسی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "یمیخائل الیانوف" نے بھی پیر کی شام ٹویٹ کیا کہ انہوں نے ایران کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ  سے ویانا میں ملاقات کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ویانا مذاکرات میں ایران کے چیف مذاکرات کار ڈاکٹر علی باقری کنی سے ملاقات کی۔ وہ ابھی تہران سے ویانا واپس آئے ہیں۔ مذاکرات مکمل کرنے کے لیے ہمارے سامنے گہرا کام ہے۔

نیز ایرانی سینئر مذاکرات کاروں اور روسی اور چینی وفود کے سربراہان کے درمیان الگ الگ دو طرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

چین کے چیف مذاکرات کار نے ویانا میں جوہری معاہدے کے ارکان کی غیر سرکاری ملاقات کے بعد کہا کہ بات چیت آخری مرحلے میں پہنچ گئی ہے اور مذاکرات میں شریک افراد سرنگ کے اختتام کی روشنی دیکھ رہے ہیں۔

"وانگ کوان" نے امید ظاہر کی کہ تمام فریق جلد از جلد کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے کا وقت آگیا ہے۔

 ایران کے سینئر مذاکرات کار نے تہران میں قیام کے دوران سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی جس میں ویانا مذاکرات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا ایجنڈا ہمارے ملک کے مذاکرات کار کو دیا گیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پیر کی صبح ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اس کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔ کچھ مسائل باقی ہیں کہ مسٹر باقری کو دیگر فریقین سے بات کرنے کے لیے ضروری ہدایات دی گئیں۔ بدقسمتی سے مغرب اور امریکہ نے ابھی تک تین اہم مسائل پر کوئی سیاسی فیصلہ نہیں کیا۔

خطیب زادہ نے مزید کہا کہ جو مسودہ تیار کیا گیا ہے اس میں سے 98 فیصد سے زیادہ مشترکہ طور پر لکھا اور ترمیم کیا گیا ہے، اور جو مسائل باقی ہیں وہ ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

لیکن ان مذاکرات کو طول دینے کی واحد وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا مذاکرات کی میز پر واپسی کے لیے ایران کی شرائط کو قبول کیا جائے کہ نہیں۔ جبکہ کہ تہران کے حکام نے بارہا کہا ہے کہ اگر امریکہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ اور حقیقی ارادے کا مظاہرہ کرے تو مختصر مدت میں ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

مذاکرات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سنجیدہ ارادے اور اقدام کے باوجود مغربی فریقوں نے کوئی سنجیدہ عملی ارادہ نہیں دکھایا اور ایران اور گروپ 1+4 ابھی تک امریکی فیصلے اور عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے  تہران میں آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں کہا کہ ہم ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کو ممکن سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے پیش کیے گئے مثبت اور تعمیری عملی اقدامات اور تجاویز نے اس طرح کے معاہدے پر جلد پہنچنے کی راہ ہموار کی ہے۔

انہوں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزف بورل" کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم معاہدے کے متن پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، ہم ایک اچھے اور فوری معاہدے کے لیے تیار ہیں۔

مذاکرات اب ایک ایسے موڑ پر ہیں جہاں پابندیوں اور یقین دہانیوں سمیت تمام شعبوں میں مذاکرات اور بات چیت کی ضرورت سے پہلے یورپی دارالحکومتوں اور واشنگٹن میں سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے اور یہ فیصلہ امریکہ کے لیے جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے ایک نقطہ کا باعث بن سکتا ہے۔

مذاکرات اب ایک ایسے موڑ پر ہیں جہاں پابندیوں اور یقین دہانیوں سمیت تمام شعبوں میں مذاکرات اور بات چیت کی ضرورت سے پہلے یورپی دارالحکومتوں اور واشنگٹن میں سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔

تاہم بعض ماہرین کا دعویٰ ہے کہ مغرب کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی فیصلہ کیے بغیر مذاکرات اختتام کے قریب ہیں۔ تاہم کسی بھی معاہدے یا اختلاف کی ذمہ داری مغربی فریقین پر ہوگی۔

مذاکرات کا آٹھواں دور 27 دسمبر کو ویانا میں شروع ہوا جس میں شرکاء نے ایک معاہدے کے مسودے کے متن کو مکمل کیا اور کچھ متنازعہ امور پر فیصلہ کیا۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .