علی باقری کنی آج رات ایک مخصوص ایجنڈے کے ساتھ مسائل کے حل کے مقصد سے ویانا واپس جائیں گے۔
اعلی قومی سیکورٹی کونسل نے اپنے آخری اجلاس میں ویانا مذاکرات سے اب تک حاصل ہونے والے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے ہماری سرخ لکیر کے اندر ایران کے قانونی اور منطقی مطالبات کو پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ ویانا کے پابندیاں ہٹانے کے لیے مذاکرات حالیہ دنوں میں ایک نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں اور تمام مذاکرات کار امریکی سیاسی فیصلے کے منتظر ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہا کہ ہم معاہدے کے متن کا سنجیدگی سے مطالعہ کر رہے ہیں اور میں نے آج یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ اور ویانا مذاکرات کے چیف کوآرڈینیٹر جوزپ بوریل کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ ہم ایک اچھے اور فوری معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ مذاکرات میں شریک دیگر فریقین حقیقت پسندانہ رویہ اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی چیف مذاکرات کار علی باقری کی "مورا" کے ساتھ مشاورت اور رابطہ جاری ہے اور ہر کوئی ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
باقری نے گزشتہ ہفتے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں کہا کہ ہفتوں کی گہری بات چیت کے بعد، ہم ایک معاہدے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں، تاہم جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا، کسی چیز پر اتفاق نہیں ہوتا۔
باقری کنی نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی شراکت داروں کو حقیقت پسندانہ ہونے، مداخلت سے گریز کرنے اور گزشتہ 4 سالوں کے سبق پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ