رپورٹ کے مطابق، "جواد اوجی" نے جمعرات کے روز کو ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے روس کے دورے کو اپنا سب سے زیادہ نتیجہ خیز قرار دورہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اب تک روس کے وزیر توانائی اور نائب وزیر اعظم کے ساتھ اچھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ہماری توقع سے زیادہ اہم معاہدے طے پا چکے ہیں۔
اوجی نے کہا کہ تیل اور توانائی کے تعاون کے شعبے میں اچھے معاہدے طے پا چکے ہیں۔ ہم نے بہت سی طاقتور روسی کمپنیوں کے ساتھ گیس اور آئل فیلڈز کی ترقی، پیٹرو ریفائنریوں کی تعمیر، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صنعت کو درکار تکنیکی آلات کے حوالے سے بہت اچھے معاہدے کیے اور ہم نے بہت اہم دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔
ایرانی وزیر تیل نے کہا کہ وہ بڑی جرات سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم جلد ہی توانائی کے میدان میں اس کے اثرات دیکھیں گے اور یقینی طور پر، روسی حکومت کے ساتھ ساتھ ہماری وزارت تیل کے شعبے میں موجود سنجیدہ عزم کو دیکھتے ہوئے، تمام مقاصد حاصل کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماہ قبل، ہم نے تیل کی وزارت کے مختلف حصوں میں ایک مشترکہ پروگرام تیار کیا اور اسے روس کو تجویز کیا جس میں طاقتور روسی کمپنیوں نے بھی کافی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک اور روس دونوں پابندیوں کی زد میں ہیں؛ دونوں ممالک تیل اور گیس کے ذخائر کے حوالے سے بہت اچھی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس دورے کے دوران ان اچھے واقعات سمیت توانائی کے شعبے میں جن اہم معاہدوں اور دستاویزات پر دستخط ہوئے تھے، سے ہمارے پیارے لوگ اور تیل کی صنعت اس کے اثرات کو جلدی سے دیکھیں گے۔
ایرانی وزیر تیل جو حال ہی میں ایران اور روس کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے جوائنٹ چیئرمین بنے ہیں، نے کہا کہ روسی فریق پر واضح کر دیا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی 13ویں حکومت اور تیل کے شعبے کا باہمی مضبوط اور مسلسل تعلقات کا پختہ عزم ہے۔
انہوں نے اوپیک پلس میں روس کی رکنیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اوپیک پلس اجلاس میں ایران اور روس کے خیالات یکساں ہیں اور کیے گئے فیصلے بھی یکساں ہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر تیل جواد اوجی اور روس کے وزیر توانائی "نکولائی شولگینوف" جو ایران اور روس کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے سربراہ بھی ہیں، نے منگل کی شام کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تیل تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
خیال رہے کہ اوجی نے اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے علاوہ روسی نائب وزیر اعظم "الساندر نوواک" سے بھی ملاقات کی۔
اوپیک پلس کی شکل میں ایران اور روس کے تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد سے فوائد حاصل کرنا اور توانائی کی منڈی کو منظم کرنا، باہمی ضروریات کو پورا کرنا، روسی کمپنیوں کی شرکت سے پاکستان اور بھارت کو ایرانی گیس کی منتقلی میں علاقائی تعاون، ایران میں تیل کے سازوسامان کی لوکلائزیشن، توانائی کے شعبے میں تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ سرمایہ کاری؛ ماسکو میں ایرانی وزیر تیل اور روسی نائب وزیراعظم کے درمیان حالیہ مشاورت کے اہم ترین موضوعات میں سے تھے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ