پیوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تقریب حلف برداری کے بعد سے، ہم مسلسل رابطے میں ہیں، لیکن کسی بھی صورت میں، ویڈیو کانفرنسنگ یا ٹیلی فون کالز؛ آمنے سامنے ملاقات کی جگہ نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وبا کے پھیلاؤ کے مشکل حالات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں پچھلے سال کے مقابلے میں 6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان بڑے دوطرفہ منصوبوں پر کام جاری ہے؛ ہم بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرتے ہیں؛ دونوں ممالک کی کوششوں سے ہم بین الاقوامی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شام کی مدد کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین افغانستان کی حالیہ صورتحال پر خصوصی وجہ دیتی ہیں اور مجھے اس حوالے سے مشاورت کرنے اور آپ کی رائے کو جاننے میں دلچسبی ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ عبوری معاہدے کے تحت ایران اور یوریشین اقتصادی یونین کے درمیان تعلقات کو وسعت دی جائے گی اور ہم ایران اور یوریشین یونین کے درمیان آزاد تجارتی زون کی شکل میں ایک مستقل بنیاد قائم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یران شنگھائی تنظیم میں ایک مبصر کے طور پر کام کرتا ہے، لہذا یہ فطری بات ہے کہ میں جوہری معاہدے سے متعلق آپ کی رائے کو جاننا چاہوں۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے سامنے ایک وسیع ایجنڈا ہے۔ مجھے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے اور میں ابتدا ہی سے آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ یری طرف سے قائد اسلامی انقلاب کو سلام اور نیک خواہشات پیش کریں۔
پیوٹین نے مزید کہا کہ میں جانتا ہوں کہ آپ کا دورہ روس ایک بڑا واقعہ ہے اور آپ کی بہت سی ملاقاتیں اور تقریریں ہیں؛ خوش قسمتی سے، ہم جلدی میں نہیں ہیں اور ہم آرام سے بیٹھ سکتے ہیں اور تمام مسائل کے بارے میں تفصیل سے بات کر سکتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ