ایران نیشنل آئل ریفائننگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی نے بندر عباس میں شہید رجائی پورٹ پر دھماکے اور آگ کے حوالے سے بتایا کہ شہید رجائی پورٹ پر دھماکے اور آگ لگنے کے بعد امدادی کام جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دھماکے سے ریفائنریاں، فیول ٹینک، ڈسٹری بیوشن کمپلیکس اور تیل کی پائپ لائنیں متاثر نہیں ہوئیں اور علاقے میں اس کمپنی سے منسلک اور دیگر ریفائنریز میں معمول کے مطابق کام جاری ہے۔
علاقے میں واقع تمام آئل کمپنیوں کے آلات، ریسکیو اور فائر فائٹنگ امداد اسٹینڈ بائی پر ہے اور پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن کی جانب سے مذکورہ حادثے کے پر امدادی کام جاری ہے۔
واقعے کے بعد وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے ہرمزگان کے گورنر محمد آشوری کے ساتھ فون پر واقعے کی ابتدائی رپورٹ حاصل کی اور ہرمزگان کے گورنر کو فوری تحقیقات کا حکم جاری کیا۔
وزیر داخلہ کے حکم سے کرائسز مینجمنٹ آرگنائزیشن کے سربراہ ہومزگان کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
ایران کی ایمرجنسی آرگنائزیشن کے ترجمان نے بتایا کہ بندر عباس میں ایک خوفناک دھماکے کے بعد، ہنگامی فورسز کو فوری طور پر ہائی الرٹ اور 516 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بابک یکتاپرست نے بتایا کہ اب تک، 10 ایمبولینسیں اور ایک ایمبولینس بس جائے حادثہ کے لیے روانہ کردی گئی ہیں۔
انہوں نے واقعے کی سنگینی سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شیراز کا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ مکمل الرٹ ہے اور زخمیوں کی فوری طبی امداد کے لیے ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔
ھرمزگان ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ نے شہید رجائی پورٹ میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے کہا کہ واقعہ کے فوری بعد ہلال احمر کی ریپڈ ریسپانس اسیسمنٹ ٹیمیں جائے وقوعہ کے لیے روانہ ہو گئیں۔
ایران کے اٹارنی جنرل نے ھرمزگان کے پراسیکیوٹر کو تاکید کہ وہ اس حادثے کی مکمل چھان بین کریں اور ممکنہ مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔
ھرمزگان گورنریٹ کے کرائسز مینجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ گورنر اور ذمہ دار ادارے ابتدائی لمحات سے جائے حادثہ پر موجود ہیں، ابتدائی امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور جائے وقوعہ کی صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔
شہید رجائی پورٹ حادثے میں زخمیوں کی تعداد 516 تک پہنچ گئی جبکہ نیشنل ریسکیو آرگنائزیشن کے سربراہ کے مطابق واقعے میں اب تک 4 افراد کے جاںبحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اپڈیٹ جاری ہے ۔۔۔۔
آپ کا تبصرہ