ارنا کی رپورٹ کے مطابق، ڈان نیوز چینل کے ٹاک شو "ذرا ہٹ کے" کے ایک خصوصی پروگرام میں مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے حمایت یافتہ دہشت گرد عناصر کی نقل و حرکت کے بعد ہونے والی حالیہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
پاکستانی میڈیا کے معتبر تجزیہ نگار اور اس پروگرام کے ماہرین وسط اللہ خان، شاہ زیب جیلانی اور ضرار کھوڑو نے غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل اور ساتھ ہی لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب ضرور دینگے۔
مذکورہ ماہرین نے امریکہ اور مغرب کی پالیسی کو بھی متنازعہ قرار دیا اور خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کے بعد شام میں ہونے والے حالیہ واقعات خطے کے حالات کو کشیدہ رکھنے کا طے شدہ منصوبہ ہے۔
ان ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے شام میں دہشت گردوں بالخصوص تحریر الشام کے عناصر کی حمایت کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے اور اسرائیلی فورسز نے 2014 سے ان دہشت گردوں کے ساتھ اپنی ملی بھگت اور تعاون کا اعتراف کیا ہے۔
ان کے بقول شام میں دہشت گرد گروہوں کا دوبارہ فعال ہونا حزب اللہ جیسے مزاحمتی گروہوں کی حمایت کا سلسلہ منقطع کرنے کی کوشش ہے اور یہ سازش ایران کو تنہا کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
محترم تجزیہ نگاروں نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بشار الاسد کی حکومت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کی حمایت کو فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف شام اور روس کے فضائی حملے انتہائی موثر اقدام ہیں۔
ارنا کے مطابق، 27 نومبر 2024 کی صبح سے، بعض ممالک کی حمایت اور غیر ملکی افواج کی آمد کے ساتھ، دہشت گرد گروہوں نے شام کے شمال مغرب، جنوب مغرب اور مغربی حلب میں اس ملک کی فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کیے۔
شامی فوج کے ٹھکانوں پر دہشت گردانہ کارروائی، 2020 میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ علاقہ بشمول ادلب، حلب کے مضافات، حما اور لاذقیہ؛ آستانہ میں ترکی کی ضمانت سے طے پانے والے "ڈی اسکیلیشن" معاہدے میں شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ