ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم صیہونی حکومت کو ایک مجرم، انسان دشمن اور دروغگو حکومت سمجھتے ہیں اور اس کی خیالی باتوں کو ذرہ برابر اہمیت نہیں دیتے۔
واشنگٹن پوسٹ نے صیہونی حکومت کی مبنیہ دستاویز کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ حماس نے ایران سے پانچ سو ملین ڈالر فراہم کرنے کی درخواست کی جس کا ایران نے کوئی جواب نہیں دیا۔
ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ جھوٹے پروپیگنڈہ، فریب دھی اور نفسیاتی حربے آزمانا صیہونیوں کی پرانی عادت ہے اور اس کا ماضی ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے بھرا پڑا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل کے سوالوں کے جواب میں کہ، اسرائیل کو ایسی دستاویزات تک رسائی ملی ہے کہ 7 اکتوبر کی کارروائی کے بارے میں ایران کو پہلے سے علم تھا، کہا کہ ایسے حالات میں جب دوحہ میں مقیم حماس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ بھی مذکورہ آپریشن سے لاعلم تھے اور اس آپریشن کا فیصلہ اور منصوبہ بندی صرف اور صرف غزہ میں مقیم حماس کی عسکری شاخ نے انجام دی ہے، ایسا کوئی بھی دعویٰ کہ جس میں اس آپریشن کو مکمل یا جزوی طور پر ایران یا حزب اللہ سے جوڑنے کی کوشش کی جائے صداقت سے عاری ہے اور اسے دھوکہ دہی سمجھا جائے گا۔
ارنا کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف غزہ (جنوبی فلسطین) سے " طوفان الاقصی " کے نام سے ایک حیران کن آپریشن شروع کیا تھا۔ 45 دن کی لڑائی اور جھڑپوں کے بعد 24 نومبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی یا حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے وقفہ ہوا۔ یہ وقفہ یا عارضی جنگ بندی سات دن تک جاری رہی اور بالآخر 10 دسمبر 2023 کو ختم ہوئی اور صیہونی حکومت نے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیے جو تاحال جاری ہیں۔
طوفان الاقصیٰ آپریشن، جو مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے برسوں سے جاری جرائم کے بعد کیا گیا، اسرائیل کی سب سے بڑی فوجی اور انٹیلی جینس شکست شمار ہوتا ہے۔اپنی ناکامی اور شکست کا بدلہ لینے کے لیے صیہونی حکومت نہ صرف غزہ پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور جنگ بندی کو قبول کرنے سے انکاری ہے بلکہ وہ مغربی ایشیا (مشرق وسطی) کے خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعلامیے کے مطابق قابض صیہونی حکومت کے حملوں میں اب تک 42 ہزار 175 افراد شہید اور 98 ہزار 336 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ