پاکستانی وزارت خارجہ کے دفتر سے ارنا کی اتوار کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے قتل کو اسرائیلی غاصب حکومت کی خطے میں پہلے سے ہی افراتفری کی صورت حال میں وسیع تر اضافہ کے طور پر لیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو خطے میں اپنی مہم جوئی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے روکے اور مشرق وسطیٰ میں امن بحال کرے۔
لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے لبنان کی خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی کی ہے اور شہریوں کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے استحکام اور سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔
ممتاز زہرا نے پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ خاندانوں اور لبنان کے عوام کے ساتھ گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے تاکید کی کہ عام شہریوں پر اسرائیل کے بے لگام حملے بین الاقوامی قوانین کی ایک خطرناک خلاف ورزی ہے اور پاکستان اس طرح کے لاپرواہانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے بیروت میں صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ آپریشن کی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ شہید ہو گئے تھے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمن، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری اور تحریک اُمت مصطفیٰ بیداری کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے شہید سید حسن نصر اللہ اور محورِ مزاحمت کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ شہدائے مزاحمت اور حسن نصراللہ کا خون ضائع نہیں جائے گا اور صہیونی دشمن کے خلاف مزاحمتی محور کی جنگ مزید طاقت حاصل کرے گی۔
آج اور اتوار کو حزب اللہ کے شہید سیکرٹری جنرل کے قتل کی مذمت اور لبنان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کے مختلف شہروں میں مزاحمتی محاذ کے حامی احتجاجی ریلیاں اور جلوس نکالیں گے۔
آپ کا تبصرہ