فرانس کے وزیر خارجہ اسٹیفن سیجرن نے سید عباس عراقچی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں وزیر خارجہ کے عہدے پر تعیناتی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی مسائل پر تبادلہ خیال جاری رکھنے پر آمادہ ہے۔
فرانس کے وزير خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری سفارتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے امن کے قیام اور کشیدگی کے خاتمے کے لئے دو طرفہ بات چیت کے جاری رہنے کی امید ظاہر کی۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے فرانسیسی ہم منصب کی جانب سے مبارک باد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران اور فرانس کے درمیان تعلقات کی تاریخ پر زور دیا اور تعاون میں فروغ کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری تعاون پر آمادگی کا اظہار کیا۔
عباس عراقچی نے مغربی ایشیا میں مسائل کی پیچیدگی اور کشیدگی کو بڑھانے اور پورے علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے صیہونی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے فرانس اور دیگر مغربی فریقوں سے کہا کہ وہ جنگ کے پھیلاؤ اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے اس صورت حال کے واحد ذمہ داری یعنی صیہونی حکومت پر ساری توجہ دیں۔
عباس عراقچی نے تہران میں حماس کے سیاسی رہنما کے قتل کے غاصب صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدام کو ایران کی سلامتی اور خود مختاری کی ناقابل معافی خلاف ورزی قرار دیا اور جارح کو سزا دینے کے ایران کے حق پر زور دیا۔
در ایں اثنا برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی سید عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے، وزیر خارجہ بننے پر انہيں مبارکباد پیش کی اور نئی حکومت کے آغاز کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تبادلہ خیال بڑھانے کا ایک نیا موقع قرار دیا۔
غزہ میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے لیمی نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔
سید عباس عراقچی نے بھی اپنے برطانوی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا اور گزشتہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں نشیب و فراز کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں جنگ کو وسعت دینے اور کشیدگی میں اضافے کا خواہاں نہیں ہے لیکن تہران میں صیہونی حکومت کے مجرمانہ و دہشت گردانہ اقدام کے جواب کے اپنے حق سے پیچھے ہٹنے والا نہيں ہے۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں فریقین نے پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
آپ کا تبصرہ