رائے الیوم اخبار نے متان خودوروف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے 2 ہفتوں میں مارکیٹ گر گئی ہے، بہت سی اقتصادی سرگرمیاں رک گئی ہیں، اور دیگر سرگرمیاں عوامی خوف کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں، نیز لبنان اور ایران کے ممکنہ حملے کی تیاری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے اقتصادی سرگرمیاں بہت شدت سے متاثر ہوئی ہیں۔
خودروف نے اعتراف کیا کہ اسرائیل میں مختلف اقتصادی شعبے الجھن اور افراتفری کا شکار ہیں۔
انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں کاروبار ٹھپ ہوجانے، پروازوں اور سیاحتی دوروں کی منسوخی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمال میں ہوٹلوں، سیاحتی علاقوں اور ریزورٹس کو سیکورٹی کے مسائل کا سامنا ہے اور ان جگہوں کے مالکان بھی جانی و مالی نقصان کے خدشے کے پیش نظر بڑے تہواروں کے انعقاد سے ڈررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ