علی باقری، نے آج بروز پیر کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف ایران کے قومی دن اور سردشت شہر پر کیمیائی حملے کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کہا کہ وہ ممالک جنہوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور ایران کے خلاف استعمال میں صدام کی حمایت کی تھی آج غزہ میں انسانیت کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدام کے بمباروں نے کئی سال پہلے ایران پر کیمیائی حملہ کیا جسمیں سینکڑوں بچے اور خواتین ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔ یہ جرم صدام حکومت کا سب سے افسوسناک جرم تھا اور اس مسلط کردہ جنگ کے خاتمے تک صدام کی حکومت نے ایران کی مغربی پٹی کے 5 صوبوں میں 500 بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
باقری نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی دستاویزات اور مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق، مغربی ممالک نے صدام کی حکومت کو مسلح کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی ممالک نے نہ صرف جنگی میدان میں صدام کی حمایت کی بلکہ سفارت کاری میں بغداد کے آمر کا دفاع بھی کیا اور مسلط کردہ جنگ کے 8 سال کے دوران سلامتی کونسل کو عراقی بعث حکومت کے خلاف ایک بھی قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔
باقری نے کہا کہ آج یہی ممالک کیمیکل مریضوں کے علاج کے لیے درکار ادویات کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران ممنوعہ اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے کے حامیوں میں سے ہے اور ایران کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک دنیا بنانے کے لیے سب سے زیادہ موثر اور فعال سمجھا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ