29 اپریل، 2024، 2:50 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85460913
T T
0 Persons

لیبلز

خلیج فارس دنیا کی توانائی کی  سب سے بڑی گزرگاہ ہے

 تہران – ارنا- ایران کی وزارت دفاع  کے وائس کوآرڈینیٹر نے کہا ہے کہ خلیج فارس دنیا میں توانائی کی سپلائی کی  سب سے بڑی گزرگاہ ہے اور توانائی کی  30 فیصد سپلائی آبنائے ہرمز سے انجام پاتی ہے۔

 ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت دفاع کے وائس کوآرڈینیٹر ایڈمیرل خواجہ امیری نے پیر 29 اپریل کو خلیج کے قومی دن کی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ خلیج فارس دنیا میں توانائی کی سب سے بڑی گزرگاہ ہے اور 30 فیصد توانائی کی سپلائی آبنائے ہرمز سے انجام پاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بہت سی وجوہات سے خلیج فارس کی  سلامتی ہمارے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے اور ان میں ایک یہ ہے کہ ہماری  80 فیصد تجارت اور تیل کی برآمدات خلیج سے ہی انجام پاتی ہیں۔

ایڈمیرل خواجہ امیری نے کہا کہ  رہبر معظم انقلاب نے ایران اور علاقے کی  سبھی اقوام کے لئے خلیج فارس کی اہمیت پر بارہا زور دیا ہے اور ملک کے حکام سے اپنے ایک خطاب میں فرمایا ہے کہ " خلیج فارس کے بارے میں بات کرتے ہيں، خلیج فارس کی سلامتی میں اس کے سبھی ملکوں کے مشترکہ مفادات  ہیں؛ خلیج فارس کے اطراف میں واقع ہم سبھی ملکوں کا مفاد مشترک ہے، ہم پڑوسی ہیں، اور اس کی سیکورٹی ہمارے فائدے میں ہے۔ اگر خلیج فارس میں امن ہوگا تو اس سے ہم سب کو فائدہ ہوگا اور اگر یہاں بدامنی ہوگی تو ہم سب کے لئے بدامنی ہوگی۔ لیکن اس کی  سلامتی کی حفاظت کی ذمہ داری ان کی ہے جن کا خلیج فارس ہے۔ خلیج فارس  جن کا گھر ہے ۔   یہاں آکر خلیج فارس کے مسائل میں بولنے والا امریکا کون ہوتا ہے؟  امریکی یہاں امن وسلامتی کی فکر میں نہیں ہیں وہ اپنے مفادات کی فکر میں ہیں اور ضروری ہو تو ایک جگہ بدامنی پیدا کرتے ہیں اور بدامنی پیدا کرنے والے کی حمایت کرتے ہیں۔     

ایڈمیرل خواجہ امیری نے کہا کہ خلیج فارس کی ایک خصوصیت  جو اس کی اہمیت بڑھا دیتی ہے ، اس کے ذریعے نقل و حمل کی سہولت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہماری 80 فیصد درآمدات و برآمدات خلیج کے ذریعے ہی انجام پاتی ہیں۔

اسلامی  جمہوریہ ایران کی وزارت دفاع  کے وائس کوآرڈینٹر نے  کہا کہ اس علاقے میں ایران کی آئل اینڈ گیس فیلڈس کی موجودگی نے بھی اس کی اہمیت بڑھا دی ہے اور خلیج فارس کی سیکورٹی ایران کی خارجہ پالیسی میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .