اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات توڑ لیے جائيں، صدر ایران کی ترکیہ کے صدر سے گفتگو

تہران(ارنا) ایران اور ترکی کے صدور نے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے باہمی معاہدوں اورسمجھوتوں پر عمل درآمد کرنے، دونوں ممالک کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک مضبوط بنانے اور امت اسلامیہ کے درمیان اتحاد و اتفاق کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ارنا سفارتی ڈیسک کے مطابق صدر سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کی شب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ فون پر گفتگو میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی مبارکباد پیش کی اور امت اسلامیہ کے لیے امن، استحکام، سلامتی اور خوشحالی کی آرزو کرتے ہوئے دوطرفہ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کے اجراء کے باوجود غاصب صیہونی حکومت کے جرائم اورغزہ کے عوام کے ناقابل بیان مصائب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ  صیہونی حکومت نہ صرف اس قرارداد کی بلکہ کسی بھی بین الاقوامی قانون اور معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائيل کی جانب سے  400 سے زائد بین الاقوامی اعلامیوں اور قراردادوں کی خلاف ورزی اس حکومت کی جارحانہ ماہیت، قانون شکنی اور انسان دشمن فطرت کو ظاہر کرتی ہے، لہذا  غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے اسلامی ممالک کے سنجیدہ تعاون کی ضرورت ہے۔

 سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایسے حالات میں کہ جب امریکی حکومت مجرم صیہونی حکومت کو وسیع پیمانے پر مالی اور فوجی امداد فراہم کر رہی ہے، صیہونیوں کو غزہ میں جرائم کے ارتکاب سے باز رکھنے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ اس حکومت کے ساتھ  ہرقسم کے سیاسی و سفارتی اور اقتصادی ومعاشی تعلقات فوری طور پر ختم کرلیے جائيں۔

انہوں نے فلسطین میں قحط کو روکنے کے لیے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد بھیجنے کی غرض اسلامی ممالک کے درمیان تعاون اور اتحاد کی ضرورت پر بھی زور اور اس میدان میں اسلامی جمہوریہ  ایران کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس ٹیلی فونک گفتگو میں ایران کی حکومت اورعوام کو ماہ رمضان کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ حالیہ پارلمانی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر بھی مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے انقرہ اور تہران کے درمیان طے پانے والے معاہدوں اور سمجھوتوں پر عملدرآمد کا عزم بھی ظاہر کیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .