امریکی اوقات میں رہ کر بات کریں، ایران ہر ایرے غیرے کی اجازت کا منتظر نہیں: رہبر انقلاب اسلامی

تہران/ ارنا- شہید صدر آيت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے خادمان ملت کی پہلی برسی کے موقع پر حسینیہ امام خمینی (رح) میں ایک پروگرام منعقد ہوا۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے شہید صدر کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور ملک کے اہم مسائل سے حاضرین کو آگاہ بھی کیا۔

آپ نے اس موقع پر شہید سید ابراہیم رئیسی کو ایک حقیقی عوامی شخصیت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ نہ صرف کبھی خود کو عوام سے برتر نہیں سمجھتے تھے بلکہ خود عوام کی سطح، عوام کی مانند حتی عوام سے کم قرار دیتے تھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شہید رئیسی کا دل خاشع اور ذکر الہی سے مالامال اور ان کی زبان سچی اور واضح تھی اور عمل کے میدان میں ان تھک اور مسلسل سرگرم رہتے تھے۔

آپ نے فرمایا کہ شہید رئیسی کا یہ جذبہ، احساس ذمہ داری اور نورانیت پر مبنی تھا اور ان کے نوجوان ساتھیوں میں بھی دکھائی دیتا تھا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عزیز رئیسی کا دل عوام کی محبت سے مالامال تھا اور بعض لوگوں کے برخلاف جو عوام کی خدمت کا بس دعوی کرتے ہیں، شہید رئیسی حقیقتا عوام کی خدمت کے لیے صدارتی انتخابات کے میدان میں اترے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس خطے کے گوشے گوشے سے تعلق رکھنے والے شہیدان خدمت سب کے سب انقلاب اسلامی کے تربیت یافتہ تھے۔

آپ نے فرمایا کہ جس سال انقلاب کامیاب ہوا اس سال شہید رئیسی کی عمر 18 سال تھی۔ شہید آل ہاشم ایک 16 سالہ نوجوان تھے۔ شہید امیرعبداللہیان 14 سال کے تھے۔ صوبہ آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی تو پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔

آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ اسلامی انقلاب کا کمال تھا کہ اس نے ان جیسے لاکھوں نوجوان شہیدوں کو تربیت کرکے ایرانی عوام کو پیش کیا کہ جن میں سے بڑی تعداد میں ممتاز قومی اور بین الاقوامی شخصیات بن کر ابھریں۔

امریکی اوقات میں رہ کر بات کریں، ایران ہر ایرے غیرے کی اجازت کا منتظر نہیں: رہبر انقلاب اسلامی

آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ شہید سید ابراہیم رئیسی سے بارہا یہ بات کہی کہ حد سے زیادہ خود پر دباؤ نہ ڈالیں اور تھکائیں مت اور بدن کو آرام بھی دیا کریں لیکن شہید صدر نے جواب دیا کہ میں کام کرنے سے تھکتا نہیں ہوں۔ مسلسل اور معیاری کام کرتے تھے۔ معیاری خدمت۔

آپ نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں شہید سید ابراہیم رئیسی کی نگاہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں جب ایک صحافی نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ٹھوس طریقے سے کہا "نہیں" اور اس پر قائم رہے اور دشمن کو یہ دعوی کرنے کی اجازت تک نہیں دی کہ ایران کو مکاری کے ساتھ مذاکرات کی میز پر کھینچ لائے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کی جانب سے براہ راست مذاکرات پر اصرار کی ایک یہی وجہ ہے۔

آپ نے فرمایا کہ شہید صدر نے بالواسطہ مذاکرات کیے جس طرح آج ہو رہے ہیں اور کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا اور میرے خیال میں اس بار بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر امریکی فریق کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی فریق جو ان بالواسطہ مذاکرات میں موجود ہیں، انہیں یاد دہانی کراتے ہیں کہ یاوہ گوئی سے پرہیز کریں۔

"یہ کہنا کہ ہم ایران کو [یورینیم کی] افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے، یہ اوقات سے بڑھ کر بات کرنا ہے، ہر ایرے غیرے کی اجازت کے انتظار میں بیٹھا نہیں رہا جائے گا، اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک واضح پالیسی اور طریقہ ہے اور اپنی سیاست پر ہی گامزن رہے گا۔"

رہبر انقلاب نے فرمایا کہ کسی دوسرے موقع پر ایرانی عوام کو بتائیں گے کہ یورینیم کی افزودگی پر مغرب بالخصوص امریکہ کی اتنی تاکید کیوں ہے اور کیوں ایران میں افزودگی نہ ہونے پر اتنا زور دیتے ہیں۔  

آّپ نے فرمایا کہ مغربی حکام ایک جانب انسانی حقوق اور امن کی پاسبانی کے جھوٹے دعووں کے نعرے لگاتے پھرتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ غزہ میں 20 ہزار  مظلوم بچوں کے قتل عام پر نہ صرف اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں بلکہ مجرموں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

امریکی اوقات میں رہ کر بات کریں، ایران ہر ایرے غیرے کی اجازت کا منتظر نہیں: رہبر انقلاب اسلامی

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے ملک کے تعمیراتی، صنعتی اور اقتصادی شعبوں میں خدمت کا معیار بلند کیا کہ جس کا منہ بولتا ثبوت 3 سال کے اندر ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح کو 5 فیصد تک پہنچانا تھا۔

آپ نے فرمایا کہ اس کے علاوہ شہید رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرآن کو ہاتھ میں لیکر اور شہید قاسم سلیمانی کی تصویر کو اٹھا کر عالمی سطح پر متحرک رہنے کے ایرانی عوام کے جذبے کی عکاسی کردی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شہید رئیسی اور دیگر شہدائے انقلاب کو انقلاب اسلامی کا بڑا کارنامہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس انقلاب نے انسانیت اور ترقی کی، ساتھ ساتھ تعمیر کی ہے اور دعا کرنی چاہیے کہ اللہ ملت ایران کے اس کارنامے کو برقرار رکھتے ہوئے اسے انسانیت اور دیگر ممالک کے عوام کے لیے بھی نمونہ عمل قرار دے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .