غزہ کی پٹی دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل ہے/ آزاد قومیں تسلط اور تذلیل برداشت نہیں کرتیں، محمد مخبر

تہران (ارنا) غیر وابستہ تحریک کے رکن ممالک کے 19ویں سربراہی اجلاس میں ایران کے نائب صدر نے کہا کہ غزہ کا طویل مدتی محاصرہ اور اس پٹی کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کرنا مزاحمتی قوتوں کی بنیاد ہے جنکا مشن اپنے دشمنوں سے مقابلہ اور کھوئے ہوئے حقوق کی بازیابی کے لیے کارروائی کرنا ہے۔

ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، غیر وابستہ تحریک کا 19واں سربراہی اجلاس رکن ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ حکام کی موجودگی میں یوگنڈا میں منعقد ہوا۔

 اجلاس میں ایران کے نائب صدر محمد مخبر نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی طرف سے مزاحمت کی کوئی بھی کارروائی ان کا موروثی حق ہے اور صیہونی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کی جانب سے اس جائز جدوجہد کو ایک دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش غیر قانونی اور دھوکا ہے۔

مخبر نے کہا کہ غزہ کے بحران کا انسانی المیہ اور اس غیر مساوی جنگ میں ہونے والے ظلم بیان سے باہر ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ غزہ کا طویل مدتی محاصرہ اور اس پٹی کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کرنا مزاحمتی قوتوں کی بنیاد ہے جنکا مشن اپنے دشمنوں سے مقابلہ اور کھوئے ہوئے حقوق کی بازیابی کے لیے کارروائی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی ادارے بشمول اقوام متحدہ، امریکہ کے اثر و رسوخ اور مداخلت کی وجہ سے اسے حل کرنے سے قاصر ہیں جبکہ دوسری جانب غاصب صیہونی حکومت شکست سے بچنے اور اس خود ساختہ بحران پر قابو پانے کے لیے جنگ کا دائرہ دوسرے ممالک تک پھیلانے اور غزہ کے بحران میں بیرونی عوامل کو ملوث کرنے اور رائے عامہ کو مسخ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

محمد مخبر نے کہا کہ غیر وابستگی کی تحریک ایک ایسے وقت میں ابھری ہے جب دنیا سرد جنگ کے دو قطبی ماحول سے ہونے والے نقصانات سے دوچار تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ غیر وابستگی کی تحریک کا مقصد اقتدار اور غیر قانونی اجارہ داری سے لڑنے کے لیے ہم آہنگی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ تسلط پسند طاقتوں کی دھمکیوں اور مداخلت کے آثار عالمی تعلقات پر بثر انداز ہورہے ہیں لہٰذا، چیلنجز پر قابو پانے کے لیے غیر وابستہ تحریک جیسے اتحادوں کو فعال کرنا زیادہ ضروری ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج مغربی ایشیائی خطہ ایک حساس صورتحال سے گزر رہا ہے۔

مخبر نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں جنگ کے پھیلاؤ اور امن و سلامتی کو روکنے کی کوئی بھی کوشش صیہونی حکومت اور اس کی حمایتی حکومتوں کی وجہ سے کامیاب نہیں ہو پارہیں۔ صیہونی حکومت کی جانب سے بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے (جنکی تعداد اب 24 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے) کے اقدامات جن میں سے 10 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں اور غزہ میں گھروں اور شہری انفراسٹرکچر پر مسلسل اور شدید بمباری نسل کشی کی وحشتناک داستان ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .