جمعیت علمائے اسلام نے ایک بیان جاری کرکے کہا : ایران و پاکستان برادر و ہمسایہ ملک صدیوں سے برادرانہ تعلقات رکھتے ہيں جس کی جڑیں مشترکہ تاریخی و ثقافتی اشتراکات میں ہیں۔
انہوں نے کہا: اعتماد کی بحالی اس وقت ایران و پاکستان کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے دشمن سرحدوں پر رونما ہونے والی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھانے کے در پے ہيں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا: ایران و پاکستان کے اچھے تعلقات ابھی اس سطح پر نہيں پہنچے ہيں کہ فریقین کشیدگی یا فوجی راستوں سے ایک دوسرے کے مسائل میں دخل دیں اس لئے ہمیں مذاکرات اور سفارت کاری سے چیلنجوں کو ختم کرنا چاہیے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی ایران و پاکستان کی سرحد پر ہونے والے واقعات پر اپنے رد عمل میں کہا: کشیدگی کے جاری رہنے سے صرف دونوں ملکوں کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ دونوں برادر ہمسایہ ملکوں کو دانش مندی کے ساتھ ٹھوس اقدام کرکے برادرانہ تعلقات میں خلل کو روکنا چاہیے ۔
انہوں نے فریقین کی جانب سے صبر و تحمل کی اپیل کرتے ہوئے، کسی بھی قسم کی عسکریت پسندی سے دور رہنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ کشیدگی ختم کرنے کے لئے پر امن اقدامات ضروری ہيں۔
واضح رہے یستان و بلوچستان کے ڈپٹی سیکیورٹی آفیسر علیرضا مرحمتی نے بتایا کہ جمعرات کی صبح 4:50 پر سرحدی گاؤں سراوان میں پاکستان کے میزائل حملے کی آوازیں سنی گئیں جسکے نتیجے میں 10 غیر ایرانی مارے گئے۔ مرنے والوں میں 3 خواتین اور 4 بچے شامل ہیں ۔
علی رضا مرحمتی نے بتایا کہ مارے گئے لوگوں کا تعلق پاکستان سے ہے اور سیکوریٹی ادارے اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کہ یہ غیر ملکی کس طرح سے ایران کے سرحدی علاقے میں واقع گاؤں میں رہ رہے تھے۔
سراوان صوبہ سیستان اور بلوچستان کا علاقہ ہے جو اس صوبے کے صدر مقام زاہدان سے 347 کلومیٹر جنوب مشرق میں اور پاکستان کے پڑوس میں واقع ہے۔
آپ کا تبصرہ