اسلام آباد میں فسطین کی موجودہ صورتحال اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں کے عنوان سے طوفان الاقصی سیمنار کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان کی سیاسی و مذہبی ہستیوں کے ساتھ ہی فلسطین و لبنان کی شخصیات نے بھی حصہ لیا۔
مقررین نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے امریکہ اور یورپ کی جانب سے صیہونی حکومت کی حمایت بند کئے جانے کا پر زور مطالبہ کیا۔
اسلام آباد چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اظہر الاسلام ظفر نے اسلامی ملکوں کی جانب سے فلسطینی مجاہدوں کی مالی مدد اور غزہ کے عوام کے لئے فوری طور پر انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا۔
ایران میں حماس کے نمائندے خالد قدومی نے فلسطینیوں کے سلسلے میں کچھ عرب ملکوں کے دوہرے رویہ اور صیہونی جرائم پر ان کی خاموشی کی سخت الفاظ میں مذمب کی۔
انہوں نے کہا: آج ہم خلیج فارس کے علاقے میں دیکھ رہے ہيں کہ مقبوضہ فلسطین کے بھاگنے والے صیہونیوں کو کچھ عرب ملک خفیہ طور پر پناہ دے رہے ہيں اور انہی ملکوں کے سربراہ غزہ کے عوام کی افسوس ناک صورت حال اور 20 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کو نظر انداز کر رہے ہيں۔
انہوں نے فلسطین کی حمایت کرنے والی اسلامی ملکوں اور دنیا بھر کی دیگر قوموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: فلسطینی اور بیت المقدس کے مجاہد کسی بھی صورت میں جنگ و تشدد و بد امنی کے خواہاں نہیں ہیں لیکن 7 عشروں سے جاری بربریت و غاصبانہ قبضے کا الاقصی طوفان جیسے ایک آپریشن کے علاوہ کوئي اور جواب نہيں تھا ۔
انجمن علمائے فلسطین کے سربراہ ابراہیم المحنا نے بھی اپنی تقریر میں کہا: فلسطینی مجاہدوں نے اسرائيل سے تاریخی انتقام اور بیت المقدس کی آزادی کا عزم راسخ کر لیا ہے اور میڈیا خاص طور پر اسلامی ملکوں کے ذرائع ابلاغ سے ہماری توقع یہ ہے کہ وہ اسرائيلی جرائم اور بڑی طاقتوں کی جانب سے ان کی حمایت کو برملا کريں گے۔
لبنان کے دانشور عزام الایوبی نے بھی کہا: بیت المقدس کی آزادی اور اسرائيل کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ، اسلامی امت کے اتحاد اور فلسطینی کاز کے دفاع کے لئے ان کی مشترکہ کوشش پر منحصر ہے۔
واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔
45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔
آپ کا تبصرہ