حماس کی جانب سے جنگ بندی منسوخ کرنے کا صیہونی حکومت کا دعویٰ سراسر غلط ہے، امیر عبداللہیان

تہران (ارنا) ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کا یہ دعویٰ کہ حماس نے جنگ بندی منسوخ کر دی ہے سراسر غلط ہے۔ انکا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی طرف سے صیہونی حکومت کے فوجی حملوں کی حمایت کی وجہ سے جنگ بندی کو جاری رکھنے کی کوششوں کے باوجود دیرپا جنگ بندی تک پہنچنا مشکل ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس کے ساتھ فلسطین میں پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

فلسطین کی صورتحال اور غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے گوٹیریس کے اقدام کو سراہتے ہوئے امیر عبداللہیان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کو بروئے کار لانا ایک بہادرانہ اقدام ہے اور دنیا بھر میں عوام امن و سلامتی کی حمایت کرتی ہیں۔

امیر عبداللہیان نے جنوبی غزہ میں کے صحراؤں میں سخت سردی میں خواتین اور بچوں کی نقل مکانی اور آوارہ گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کو بھیجنے کے لیے رفح بارڈر کو فوری طور پر کھولنے سمیت انسانی امداد اور جبری ہجرت روکنے کا مطالبہ کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے جرائم اور جنگ کے جاری رہنے کی حمایت کی صورت میں جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کا امکان ہے۔

امیر عبداللہیان نے تاکید کی کہ صیہونی حکومت کا یہ دعویٰ کہ حماس نے جنگ بندی منسوخ کر دی ہے مکمل طور پر غلط ہے اور جنگ بندی کو جاری رکھنے کی کوششوں کے باوجود اسرائیلی حکومت کے فوجی حملوں کے جاری رہنے کے لیے واشنگٹن کی حمایت نے پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے میں مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس کہ کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی صورتحال تباہ کن ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کو جو   1989سے استعمال نہیں کیا گیا ہے، غزہ میں پیچیدہ صورتحال کی وجہ سے انسانی بنیادوں پر فعال کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ماضی کی نسبت زیادہ محسوس کی جا رہی ہے اور اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ خطے میں کشیدگی کو پھیلنے سے روکا جائے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے فلسطینیوں کے حقوق کے حصول اور اقوام متحدہ کی منظور کردہ سابقہ ​​قراردادوں کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کے قیام تک ان کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .