اگر اسلامی ملک ایک ساتھ ہوتے تو مسلمانوں کا یہ حال نہ ہوتا ، صدر ایران

تہران- ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایران اور الجزائر کے تعلقات کو ، دو دوست و برادر ملکوں کا تعلق بتایا ہے جو تجارتی و معاشی شعبوں سمیت مختلف میدانوں میں قریبی موقف پر مبنی ہو سکتے ہیں ۔

       آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے ہفتے کی شام ، الجزائر کے وزير خارجہ احمد عطاف سے ملاقات میں ، سامراج کے سامنے الجزائر کی قوم کے انقلابی و استقامتی ماضی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران الجزائر کے ساتھ تعلقات کی سطح کو بہتر کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

       صدر ایران نے سائنس و ٹکنالوجی کے مختلف میدانوں میں ایران کی ترقی کا ذکر کیا اور کہا کہ ایران اس سلسلے میں الجزائر کے ساتھ تعاون پر تیار ہے۔

        انہوں نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے درمیان تعاون میں اضافے سے، ایک موقف رکھنے والے اسلامی ملکوں کا ایک مضبوط پلیٹ فارم بن سکتا ہے اور اگر تمام اسلامی ممالک ، ایک دوسرے کا ساتھ دیتے اور فلسطین کی حمایت میں وہی موقف اختیار کرتے جو ایران اور الجزائر کا ہے تو آج ہم علاقے اور دنیا میں مسلمانوں پر بہت سے مظالم کا مشاہدہ نہ کر رہے ہوتے۔

       الجزائر کے وزیر خارجہ احمد عطاف نے بھی اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان بے حد تعمیری ٹیلی فونی گفتگو کا ذکر کیا اور کہا کہ صدر " عبد المجید تبون " نے اسی ٹیلی فونی گفتگو کے تناظر میں مجھے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ میں ، ایران کے ساتھ تعلقات میں ممکنہ حد تک توسیع  کے الجزائر کے عزم سے آپ کو مطلع کروں۔

       الجزائر کے وزير خارجہ نے خارجہ تعلقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ الجزائر اور ایران کے  معاشی و تجارتی تعلقات کی سطح کسی بھی طرح سے دونوں ملکوں کے بہترین سیاسی تعلقات سے مطابقت نہيں رکھتی تاہم دونوں ملکوں کے صدور کی جانب سے دی جانے والی توجہ کی وجہ سے ہم اقتصادی و تجارتی تعلقات میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کریں گے ۔  

      

        ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .