یہ امریکہ ہی تھا جس نے جوہری مذاکرات میں نئے شروط لگائے: ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ

اصفہان۔ ارنا۔ ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا کہ وہ فریق جس نے جوہری مذاکرات میں نئے شروط لگائے ایران نہیں بلکہ امریکہ ہی تھا اور اب وہ مختلف پیغامات بھیجنے سے مذکرات کو جاری رکھنے کی تیاری کا اظہار کر رہا ہے۔

"محمد اسلامی" نے آج بروز جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جوہری مذاکرات سے متعلق ارنا نمائندے کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ جوہری مذاکرات میں بنیادی مسئلہ سیاسی ہے اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کے انجن پر مبنی ہے اورامریکی بعض اوقات دھوکہ کھا کر صہیونیوں اور انتہا پسندوں کے جال میں پھنس جاتا ہے اور یہ اتار چڑھاؤ ہمیشہ ان کے ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ہم اپنے معمول کے کام کرتے ہیں اور یہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں؛ لیکن جس فریق نے جوہری مذاکرات میں نئے شروط لگائے ایران نہیں بلکہ امریکہ ہی تھا اور اب وہ مختلف پیغامات بھیجنے سے مذکرات کو جاری رکھنے کی تیاری کا اظہار کر رہا ہے۔ لیکن ایک طرف تو مذاکرات کو حتمی شکل دینا اور دوسری طرف ایرانی قوم پر دباؤ ڈالنے اور دوبارہ پابندیاں لگانے کے نئے دروازے کھولنا ممکن نہیں۔

اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ اس صورتحال سے نکلنے اور سازشوں، تباہی کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ان حالات کی طرف لوٹ جائیں جہاں فریقین باہمی فائدے کے ساتھ کام جاری رکھ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی جوہری ادارے کے انسپکٹرز بدستور ایران میں ہیں اور ہماری ساری گرمیاں زیر نگرانی میں ہیں؛ گزشتہ ہفتے کے دوران میں بھی آئی اے ای اے کے عہدیداروں نے ایران کا دورہ کرتے ہوئے ہمارے ساتھ مذاکرات کیے۔

اسلامی نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ نے بھی دورہ ایران کرنے کی تیاری کا اظہار کرلیا تھا لہذا جنوری کی چھٹیوں کے بعد ان کے دورے کی منصوبہ بندی کا فیصلہ کیا گیا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .