تل ابیب پر حزب اللہ کے  شدید ترین میزائلی حملے، 40 لاکھ صیہونی پناہ گاہوں میں چلے گئے

تہران – ارنا – تل ابیب پر حزب اللہ کے وسیع حملوں کے بعد صیہونی میڈيا نے ان حملوں میں ہونے والی تباہیوں کی تصاویر اور فوٹیج نشر کرنے کے ساتھ چالیس لاکھ صیہونیوں کے پناہ گاہوں میں جانے کی خبر دی ہے اور طنزکے ساتھ کہا ہے کہ یہ بیروت نہیں تل ابیب ہے اور حزب اللہ اچھی طرح جانتی ہے کہ کب اور کہاں حملہ کرنا ہے

 ارنا نے فلسطینی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ آج  اتوار کوحزب اللہ نے تل ابیب پر کئی بار شدید  میزائلی حملے کئے ہیں ۔  

 اس رپورٹ کے مطابق صیہونی میڈیا نے حزب اللہ لبنان کے ان میزائلی حملوں  اور متعدد مہیب دھماکوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیروت نہیں تل ابیب ہے اور حزب اللہ اچھی طرح جانتی ہے کہ اس کو کب اور کہاں حملہ کرنا ہے۔

صیہونی روزنامہ یدیعوت آحارنوت نے اس بارے میں رپورٹ دی ہے کہ لبنان سے میزائل داغے جانے کے بعد مرکزی مقبوضہ فلسطین میں خطرے کے سائرن بج اٹھے۔

اس صیہونی روزنامے نے لکھا ہے کہ شمالی اور مرکزی مقبوضہ فلسطین میں خطرے کے سائرن بجنے کے بعد 40 لاکھ صیہونی  پناہ گاہوں میں جانے پر مجبور ہوگئے۔

عبرانی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ آج صبح سے لبنان سے 200 میزائل اور راکٹ شمالی اور مرکزی مقبوضہ فلسطین پر فائر کئے گئے۔

صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے بتایا ہے کہ  تل ابیب پر حزب اللہ کے میزائلی حملوں کے بعد کئی مہیب دھماکوں کی آوازیں سنی گئيں۔

صیہونی حکومت کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کے  حملوں کے اس مرحلے میں  لبنان سے 10 میزائل مرکزی مقبوضہ فلسطین پر داغے گئے ہیں۔

 صیہونی  میڈيا ذرائع نے اسی طرح تل ابیب پر متعدد میزائل گرنے اور مرکزی مقبوضہ فلسطین کے بیتاح تکفا علاقے میں کافی نقصان ہونے کی خبر دی ہے۔

 صیہونی حکومت کے ریڈیو ٹی وی نے بھی بتایا ہے کہ حزب اللہ کے حملے کے بعد بن گورین ہوائی اڈے کی سرگرمیاں معطل ہوگئيں۔

صیہونی حکومت کے ریڈیو ٹی وی نے بیتاح تکفا میں کئی صیہونیوں کے زخمی ہونے کی خبر دی ہے۔

 لبنان کے استقامتی محاذ نے آج صبح بھی تل ابیب کے اطراف پر میزائلی حملے کئے تھے۔

 حزب اللہ لبنان کے وار میڈیا نے بھی بتایا ہے کہ اسلامی استقامتی محاذ کے مجاہدین نے سنیچر کو تل ابیب کے مضافات میں واقع صیہونی حکومت کی  ملیٹری انٹیلجنس 8200 کے گلیلوت بیس کومتعدد میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .