بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبرولایتی نے ارنا کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں عالمی حالات، بالخصوص مسئلہ فلسطین ، یوکرین جنگ اور طاقت کا توازن تبدیل ہونے کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی ۔
انھوں نے استقامتی محاذ اور صیہونی حکومت کے درمیان جاری جنگ اور صیہونی حکام کی گرفتاری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صیہونی حکومت روبہ زوال ہے، حتی اس کے پکے دوستوں نےبھی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکم کا خیر مقدم کیا ہے اورآئرلینڈ، ہالینڈ اور آسٹریلیا جیسے بہت سے ملکوں نے بھی جو سیاسی لحاظ سے برطانیہ سے وابستہ شمار ہوتے ہیں، عدالت کے فیصلے کو تسلیم اور صیہونی حکومت کے خلاف موقف اختیار کیا ہے۔
ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس حکم کے ساتھ ہی، امریکا سے یورپ تک اورپوری دنیا ميں مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں عوامی اور طلبا تحریکوں اور مظاہروں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اوریہ صورتحال ظاہرکرتی ہے کہ صیہونی حکومت بہت زیادہ کمزور ہوچکی ہے۔
بین الاقوامی امور ميں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکم کے مقابلے میں امریکا نے حسب معمول اسرائیلی حکومت کی طرفدراری کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن امریکا کے قریبی ترین ممالک کو بھی یقین ہوچکا ہے کہ امریکی حکومت کی سیاسی کمان میں مغرب اب صیہونی حکومت سے ہاتھ دھو رہا ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ اس درمیان اسلامی جمہوریہ ایران نے استقامتی محاذ کی حمایت پوری قوت سے جاری رکھی ہے اور ایران کی قیادت میں پورا استقامتی محاذ صیہونزم کے خلاف نبرد آزما ہے۔
بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اس انٹرویو میں، یوکرین جنگ اور اس کے مستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ روس یوکرین جنگ کے حوالے سے یہ کہنا چاہئے کہ مغرب والوں کی عادت یہ ہے کہ وہ اپنے حریفوں سے براہ راست تصادم سے حتی الامکان پرہیز کرتے ہیں اور دوسروں کو اپنے حریفوں کے خلاف جنگ کے لئے اکساتے ہیں تاکہ خود انہیں کوئی بڑا نقصان نہ پنہچے۔
انھوں نے کہا کہ آج اس کی سب سے بڑی مثال یوکرین ہے ۔ ایک ایسے اقتدار پسند شخص کو جس کو بین الاقوامی حالات کی کوئي شناخت نہیں ہے، یوکرین جیسے اہم ملک میں اقتدار میں لائے اور اس کو روس کے خلاف جنگ پر اکسایا۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ زیلنسکی ایک ترقی یافتہ ملک پر انتہائی غیرذمہ دارانہ طریقے سے حکومت کررہے ہیں، اور مغرب ایک بڑے یورپی ملک کو اپنے سیاسی اغراض و مقاصد کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی میدان میں اہم تبدیلیاں آرہی ہیں، صیہونی حکومت جو مغربی ایشیا میں مظلوم فلسطینی عوام اور پورے علاقے کے خلاف جنگ کی آگ بھڑکائے ہوئے ہے، اپنے حامیوں کی توقع کے برخلاف بہت تیزی کے ساتھ کمزور ہورہی ہے، خونخوار نتن یاہو کی سیاسی زندگی ختم ہورہی ہے اور ان شاء اللہ استقامتی محاذ کی کامیابی یقینی ہے۔
ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ دوسری طرف امریکا میں اقتداری کی تبدیلی اورمختلف نقطۂ نگاہ کی مالک نئی حکومت کے برسراقتدار آنے کے پیش نظریوکرین کی مدد کم ہوگئی ہے اور ایسا لگتاہے کہ اس جنگ میں روس فاتح ہوگا۔
انھوں نے آخر میں کہا کہ ان دو اہم واقعات سے، جو بعض مغربی طاقتوں کی فتنہ انگیزی سے رونما ہوئے، بہت سے ملکوں بالخصوص مغربی ایشیا کے ممالک اور یورپ کو کافی نقصانات پہنچے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ماضی کی جنگوں کی طرح، ان جنگوں کی تباہی و بربادی مظلوم فلسطینی عوام اور مشرقی یورپ کے حصے میں آئی ہے جیسا کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم نیز دیگر مقامی جنگوں جیسے ویتنام، کوریا، کمبوڈیا، لاؤس ، ایتھوپیا، انگولا، کیوبا، نیکارا گوا اور الجزائر وغیرہ کی جنگوں میں ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ