تہران کی عوام کی ایک اور حماسے کی تخلیق؛ ہم آخری دم تک کھڑے رہیں گے

تہران۔ ارنا- تہران کے عقلمند عوام نے بھی دوسرے شہروں کی طرح آج بروز جمعرات کو مطابق 30 دسمبر 2009 کی 13ویں سالگرہ کی مناسبت سے کسی بھی فتنہ انگیز اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ایک اور حماسے کی تخلیق سے اس بات پر زور دیا ہم آخری دم تک کھڑے رہیں گے اور ہماری دشمنوں کیخلاف صفیں ہمیشہ مضبوط رہیں گی۔

ارنا رپورٹر کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام نے 30 دسمبر 2009 کی سالگرہ کے موقع پر اپنی شعوری اور  مضبوط موجودگی اور اسلامی انقلاب کے رہنماؤں کے نظریات کے ساتھ عہد کی تجدید کے ساتھ، ایک ابدی اور یادگار حماسہ تخلیق کیا۔

ایران کے متقی اور غیرت مند لوگوں کی بصیرت اور ہوشیاری اس عظیم الشان تصنیف میں اس قدر ظاہر ہوئی کہ قائد اسلامی انقلاب کے مطابق: "اس قوم کے شعور کی نعمت پر سو بار سجدہ شکر ادا کیا جائے تو پھر بھی کافی نہیں"۔

30 دسمبر 2009 کی سالگرہ کو منانے اور جنرل حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کی یادگاری تقریب، آج بروز جمعرات کو صوبے تہران کے عوام اور شہداء کے اہل خانہ کی موجودگی سے امام حسین (ع) کے چوک میں منعقد ہوئی۔

تہران کی عوام کی ایک اور حماسے کی تخلیق؛ ہم آخری دم تک کھڑے رہیں گے

اس تقریب میں کمانڈر انچیف کے نظریاتی سیاسی دفتر کے سربراہ علامہ "علی سعیدی" نے تقریر کی اور حاج "سعید حدادیان"، حاج "مہدی سلحشور" اور حاج "امیر عباسی" نے تصنیفات کیں۔

اس تقریب میں لوگوں نے 30 دسمبر کا حماسہ؛ اسلام اور ملک کو غیر اخلاقی جھوٹوں سے بچانے کا دن؛ 30 دسمبر دین اور وطن سے محبت کرنے والوں کی مشق؛ 30 دسمبرفتنوں کے اندھیروں کے خلاف بصیرت کا سورج؛ بغاوت کرنے والے مردہ باد اور برطانیہ مردہ باد؛ جیسے نعرے لگانے سے بغاوت کرنے والوں سے اپنی بیزاری کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ 30 دسمبر2009 اس سازش کی یاد دلاتی ہے جسے ایران کے غیور،باغیرت اور انقلابی قوم نے اپنی ہوشیاری ،آگاہی اور بصیرت افروز اقدامات سے ناکام بنا دیا اور امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کو ایک بار پھر ذلت آمیز شکست سے دوچارکردیا۔ کیونکہ  دشمن اس بار ایران کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا بہانہ بنا کر ایران کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا تھا جس میں اسے ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی اور ایرانی عوام اور قوم ایک بار پھر سے سرخرو ہوئی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .