دشمن نے ایران کیخلاف فرضی، علمی اور میڈیا  جنگ شروع کیا: جنرل باقری

بوشہر، ارنا - ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ دشمن ملک کے ساتھ فوجی تصادم کے منظر سے مایوس ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس نے سائبر دھمکیوں اور معلومات کی جنگ کا آغاز کیا۔

یہ بات میجر جنرل محمد باقری نے اتوار کی شام ملک کے جنوبی شہر بوشہر میں پراونشل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
 انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہمیں حال ہی میں دشمنوں کی طرح طرح کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جو کہ عدم تحفظ کی کیفیت پیدا کر رہے ہیں اور ایرانی عوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
جنرل باقری نے کہا کہ اگر دشمن کو ایرانی عوام کی طرف سے نرمی ملی ہوتی تو وہ فوجی دھمکیوں کا استعمال کر سکتا تھا، لیکن باشعور ایرانی عوام نے تمام تر اقتصادی مسائل اور مشکلات کے باوجود دشمن کے فریب کا مقابلہ کیا اور احتجاج اور افراتفری میں فرق کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک بہت ہی محدود اور معمولی گروپ نے غفلت یا غلط معلومات کی وجہ سے فسادات میں دشمن کا ساتھ دیا، اور دشمن اپنی کمزوریوں کی نشاندہی اور بڑھا چڑھا کر ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے، اور اس صورت حال میں ہم بطور عہدیدار  ان کمزوریوں کی نشاندہی کرنے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کا پابند ہیں۔
 ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے مسائل کے حل کے لیے ملک کے مختلف انتظامی محکموں کی طرف سے چوبیس گھنٹے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کی وجہ سے حالات مشکل ہوگئے ہیں، لیکن ہم عوام کو مطمئن کرنے کے لیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لانی چاہئیں۔

خلیج فارس کے بغیر ایران کی بقا اور سربلندی کوئی معنی نہیں رکھتی
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ ہمارے ملک کے دو اہم علاقے ہیں جن میں سے ایک تمام ممالک کی طرح دارالحکومت ہے اور دوسرا خلیج فارس کا علاقہ ہے، لہذا ایران کی بقا اور عظمت خلیج فارس کے بغیر بے معنی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ خلیج فارس کے ایک طرف آبنائے ہرمز ملک کی برآمدات اور درآمدات کے لیے ایک رکاوٹ ہے اور دوسری طرف خوزستان تیل کی توانائی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
جنرل باقری نے جاری رکھا کہ ان دو علاقوں کے درمیان؛ بوشہر صوبہ زمینی، ساحلی اور سمندری لحاظ سے خاص اہمیت کا حامل ہے اور دوسرے صوبوں کے مقابلے میں اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے پاس ملک میں گیس کا اہم ذریعہ ہے اور تیل اور صنعتوں کا کچھ حصہ برآمد ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلیج فارس کے علاقے کی دفاعی صلاحیت کی اہمیت کے پیش نظر، اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ امریکیوں اور خطے میں ان کے اتحادیوں کی طرف سے مختلف خطرات کا سامنا کیا ہے۔


اسلامی جمہوریہ ایران کی خلیج فارس میں طیارہ بردار بحری جہازوں کی موجودگی کو روکنے کی صلاحیت
انہوں نے کہا کہ خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کی روشنی میں، پچھلے دو سالوں میں کوئی طیارہ بردار بحری جہاز خلیج فارس میں داخل نہیں ہوا ہے اور جتنے جنگی جہاز وہاں موجود تھے، وہ خلیج فارس سے نکل چکے ہیں اور اب ہم سے ایک ہزار میل سے زیادہ دور ہیں۔
جنرل باقری نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایرانی میزائلوں کی رینج کی روشنی میں خلیج فارس میں رہنا بہت زیادہ خطرات سے بھرپور ہے اور اگرچہ دشمن اپنی کوششوں سے باز نہیں آتا اور خلیج فارس میں مختلف فوجی اڈے قائم کرکے ناجائز صہیونی ریاست کا اضافہ کرتے ہوئے سازشیں کرنے کی کوشش کرتا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کے آج کے فوجی اور دفاعی حالات کا ماضی سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے تاکید کی کہ رہبر معظم انقلاب کی رہنمائی اور ہدایات اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی موثر موجودگی کی روشنی میں دشمن خطے میں کچھ نہیں کر سکتا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .