یہ بات پیتر جنکینز نے لندن میں بدھ کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
جنکینز جنہوں نے 2001 سے 2006 عیسوی تک عالمی ایٹمی ایجنسی میں برطانیہ کا مستقل نمائندہ تھا، کہا کہ "قرارداد 2231 میں ہتھیاروں کی ضروریات کی مدت ختم ہو چکی ہے اور اگر اس شعبے میں دیگر پابندیاں ہیں، تو جس میں مبینہ برآمد کنندہ (ایران) شامل نہیں ہے۔
جنکینز نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی گمراہ کن تشریح اور یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرونز کے کردار کے دعوے سے اس کے جوڑنے کے بارے میں تین یورپی ممالک کی کوششوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یوکرینی جنگ کے حوالے سے سیاسی مواقف کے لیے 2015 کے جوہری معاہدے کو مغرب کے سیاسی مواقف کے لیے قربان نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کی منظوری کی تاریخ قرارداد 2231 کی منظورے سے 90 دن کے بعد تھی، یعنی 20 جنوری 2015، اس لیے ایران سے ہتھیاروں کی منتقلی کے روکنے کے قانون کی مدت یقینی طور پر اکتوبر 2020 میں ختم ہو چکی ہے۔
اس سابق برطانوی سفارتکار نے کہا کہ اس شرط کے خاتمے کے باوجود بھی مجھے یقین ہے کہ جارح کرنے والا فریق ایران نہیں ہے؟ کیونکہ میری رائے میں اس پیراگراف میں، سلامتی کونسل نے ایران کے سوا تمام ممالک کو مخاطب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے 'ہتھیاروں، یا اس سے متعلقہ آلات کی فراہمی، فروخت، یا منتقلی' کو روکیں۔
جنکینز نے کہا کہ ٹرگر میکانزم جوہری معاہدے کی بنیادی دفعات ٹرگر میکانزم (ایران کے جوہری پروگرام کی شفافیت، افزودگی پر پابندی، وغیرہ) کے لیے بنایا گیا ہےنہ کہ کچھ ممنوعات کے لیے جن کا ہتھیاروں کی منتقلی سے بہت کم تعلق ہے۔
آپ کا تبصرہ