یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کے روز یونیسکو کے تعاون سے اقوام متحدہ میں منعقدہ تعلیمی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ایرانی- اسلامی تعلیم کے فلسفے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور 2030 دستاویز میں موجود یک جہتی سیکولر نقطہ نظر پر انحصار کیے بغیر تعلیم کی بنیادی تبدیلی پر اپنی دستاویز مرتب کی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ بدقسمتی سے تسلط کا کلچر اپنے مفادات کو دوسرے ممالک کی پسماندگی میں دیکھتا ہے اور اس نے ایک غیر منصفانہ عالمی نظام بنانے اور بین الاقوامی اداروں سے غلط فائدہ اٹھانے اور اپنے فکری ثقافتی نظام کے قیام کے ساتھ دوسرے ممالک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی علم کو ایرانی سائنسدانوں پر فخر ہے۔ ایرانی تہذیب کی تاریخ سائنس اور علم سے شروع ہوئی۔ اسلامی ثقافت نے اسے بلند کیا ہے ۔ اسلام کا مقدس دین انصاف ، روحانیت ، ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے مقصد سے انسانیت کو تعلیم و تربیت کی دعوت دیتا ہے۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ ترقی اور پیشرفت ممالک کے اہم خدشات میں سے ایک ہے اور اگرچہ حکومتوں نے بہت سے معاملات میں بین الاقوامی اداروں کی سفارشات پر عمل درآمد کیا ہے لیکن اس کے باوجود ممالک کی قومی اور مقامی ثقافتوں کے لیے بھی سنگین چیلنجز پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے یقین ہیں کہ تعلیم کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے ہمیں سب سے پہلے اس کی بنیادی وجوہات کو درست طریقے سے تلاش کرنا ہوگا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ترقی، تعلیم، خاندان، انصاف اور روحانیت ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روحانیت اور اخلاقیات کے بغیر ترقی معاشرے کی مزید تباہی کا سبب بنے گی اور اور یہ ترفی پائیدار نہیں ہو گی۔
گزشتہ رات ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں میں اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ اس دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبد اللہیان، سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی، صدارتی دفتر کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی، صدر کے معاون برائے سیاسی امور محمد جمشیدی اور پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ وحید جلال زادہ صدر رئیسی کی ہمراہی کر رہے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ