13 جولائی، 2022، 7:39 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84820594
T T
0 Persons

لیبلز

بولٹن نے عالمی بغاوتوں کی منصوبہ بندی میں امریکی کردار پر اعتراف کیا

تہران، ارنا- سابق امریکی صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی کے مشیر نے اپنے تازہ ترین بیانات میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کی بہت سی بغاوتوں میں پیشرفت کی مدد کی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں امریکی سابق سفیر اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے سابق مشیر"جان بولٹن" نے منگل کی رات کو کہا کہ انہوں نے غیر ملکی ممالک میں بغاوتوں کی منصوبہ بندی کی مدد کی ہے۔

انہوں نے ان بیانات کو 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس کی عمارت پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے سے متعلق کانگریس کی سماعت کے اجلاس کے بعد سی این این کو بتایا۔

گانگریس کی سماعت کے قانون گزار وفد نے منگل کے روز کو امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2022 صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد برسر اقتدار باقی رہنے کی آخری کوششوں کیلئے تشدد پر اکسانے کا الزام لگایا۔

تاہم، بولٹن نے سی این این اینکر "جیک تاپر" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ "سنجیدہ منصوبہ بند بغاوت" کو سرانجام دے سکے۔

بولٹن نے کہا کہ بطور ایک شخص جنہوں نے نہ امریکہ بلکہ دیگر ملکوں میں بغاوتوں کی منصوبہ بندی کی مدد کی ہے۔ کہتا ہوں کہ اس کارروائی (بغاوت) میں بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے اور یہ وہ کام نہیں ہے جو اس نے (ٹرمپ) کیا ہے۔

 در این اثنا تاپر نے بغاوتوں کی تفصیلات سے متعلق پوچھا اور بولٹن نے وینزویلا پر اشارہ کرنے سے پہلے کہا کہ "میں تفصیلات پر بات نہیں کروں گا۔ یہ کامیاب نہیں ہوا۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اس کے بارے میں بہت کچھ کیا، لیکن ہم نے دیکھا کہ اپوزیشن کو غیر قانونی طور پر منتخب صدر کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے میں کیا کرنا پڑا، اور وہ ناکام رہے"

واضح رہے کہ بولٹن نے 2019 میں بطور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر کے واضح طور پر وینزویلا کے خودساختہ صدر "خوان کوایدو" سے "نیکلاس مادورور" کو طاقت سے ہٹانے کی فوج کی کوشش کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مادورو کی پھر سے منتخب ہونا غیر قانونی ہے؛ لیکن آخر میں مادورو برسر اقتدار رہے۔

اس موقع پر سی این این کے اینکر نے کہا کہ "مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ایسی باتیں ہیں جو آپ مجھے نہیں کہتے ہیں (وینزویلا سے آگے کی باتیں)۔ جس پر بولٹن نے جواب دیا کہ "بے شک"

واضح رہے کہ خارجہ پالیسی کے بہت سے ماررین نے کئی سالوں کے دوران، واشنکٹن کی دیگر ممالک کے اندورنی معاملات میں مداخلت بشمول 1953 میں ایران کے اس وقت کے وزیر اعظم "محمد مصدق" کا تختہ الٹنے میں کردار ادا کرنے، ویتنام کی جنگ اور عراق و افغانستان کیخلاف جارحیت کی تنقید کی ہے۔ لیکن امریکی حکام کیلئے معمول کی بات ہے کہ وہ کھلے عام دیگر ملکوں میں کشیدگی کا اضافے کرنے میں اپنے کردار کی تصدیق کریں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .