عالمی میڈیا کا صدر رئیسی کے حالیہ بیانات پر ردعمل؛ ایران نے پہلے وارننگ دی تھی

تہران، ارنا- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہمارے ملک کے موقف پر قائم رہنے کے حوالے سے ریمارکس کے ایک دن بعد عالمی میڈیا نے ان کے الفاظ کی عکاسی کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ایران نے قرارداد کا مسودہ تیار کرنے سے پہلے ضروری انتباہ دیا تھا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، لندن سے شائع ہونے والے اخبار الشرق الاوسط نے صدر رئیسی کے تبصرے جنہوں نے کہا تھا کہ ایران بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کے بعد اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، کے رد عمل میں کہا کہ ایران نے پہلے وارننگ دی تھی کہ اگر بورڈ آف گورنز میں ایران کیخلاف قرارد کی منظوری ہوجائے گی تو وہ جوابی کاروائی کرے گا۔

نیز یورونیوز نے آج اپنی رپورٹ میں صوبے چہارمحال وبختیاری کے دورے میں صدر رئیسی کے بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران، اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

صدر رئیسی نے جمعرات کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنز میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری کے ایک دن بعد کہا کہ اللہ رب العزت کے نام سے اور قوم کے نام سے اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

یورونیوز نے ایران کے خلاف قرارداد کے نتائج کی وضاحت کیے بغیر، صرف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے نگرانی والے کیمروں کو بند کرنے کے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آئی اے ای اےکے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کے مطابق کہا کہ اس اقدام سے جوہری معاہدے کو ایک "مہلک دھچکا" لگے گا۔ امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کی طرف سے تیار کردہ بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایک قرارداد کی منظوری کے بعد، تہران کو نامعلوم مقامات پر یورینیم کے اثرات کی وضاحت کرنے میں بار بار ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا؛ ایران نے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کا جواب دے گا۔

دبئی میں قائم العربیہ نیوز چینل نے اس قرار داد کی منظوری کے حوالے سے ایرانی صدر کے تبصروں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ  بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری کے بعد ابراہیم رئیسی نے خدا اور ایران کی عظیم قوم کے نام سے مضبوطی سے کہا کہ ایران اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے گا۔

اس نیوز چینل نے نوٹ کیا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد جون 2020 کے بعد ایران کو نشانہ بنانے والی پہلی قرارداد ہے۔ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے 30 اراکین نے اس قرارداد کی منظوری دی، تاہم روس اور چین نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

فری یورپ ریڈیو نے ایرانی صدر کے ریمارکس کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سیف گارڈ سے پرے کیمروں کو غیر فعال کرنے کی تہران کی جوابی کاروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ملک بھر میں جوہری مقامات سے 27 نگرانی والے کیمرے ہٹا کر اپنے جوہری پروگرام کی نگرانی کے لیے آئی اے ای اے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔

اس میڈیا نے گروسی کے حوالے سے کہا کہ "اگر تین سے چار ہفتوں کے اندر کیمرے واپس کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے، تو یہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کے لیے ایک مہلک دھچکا ہوگا۔"

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .