عالمی جوہری ادارے پر صہیونی ریاست کا قبضہ ہے: اسلامی

تہران، ارنا- ایران جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ بہت بڑی افسوس کی بات ہے کہ ایک بین الاقوامی تنظیم، ایک ناجائز ریاست کے ذریعے استحصال ہو رہی ہے  اور اس کی ساکھ پر سوالیہ کا نشان لگایا جاتا ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار "محمد اسلامی" نے جمعرات کی رات کو ٹیلی ویژن کے "صف اول" پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے جوہری شعبے میں تازہ ترین تبدیلیوں سمیت ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعلقات اور بورڈ آف گورنز میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری پر بات کی۔

ایران جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ  بہت بڑی افسوس کی بات ہے کہ ایک بین الاقوامی تنظیم، ایک ناجائز ریاست کے ذریعے استحصال ہو رہی ہے  اور اس کی ساکھ پر سوالیہ کا نشان لگایا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے تمتم وعدے آئی اے ای اے کے قوانین کے خلاف ہیں۔ ہم نے خود کو محدود کرنے کا تسلیم کیوں کیا؟ صرف الزامات کی تردید کے لیے لیکن ہماری نیک نیتی  کو خاطر میں نہیں لایا جاتا۔

اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ہم نے نئے مشینز لگانا شروع کر دیے ہیں اور ہمارے پاس کوئی خاص ایڈونچر آپریشن نہیں ہے۔

پہلی بار انہوں نے کہا کہ  پہلی بار کیلئے سی پی ایف کو اور اس کا پروگرام آئی اے ای اے کو پیش کیا گیا ہے، اور عالمی جوہری ادارےکے چارٹر کے مطابق، آئی اے ای اے کا فرض ہے کہ وہ ہمیں تکنیکی، تعلیمی وغیرہ کی مدد فراہم کرے، لیکن  ائی اے ای اے اور دیگربین الاقوامی اداروں کو آج صہیونیوں نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔

ایران جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے اپنی بقیہ نیک نیتی بھی جمع کی اور پابندیوں کو ریکارڈ کرنے والے متعدد کیمروں کو غیر فعال بنا دیا جس کی تعداد تقریباً 18 تھی۔ باقی آج رات اکٹھے ہو جائیں گے۔ وہ ہر تین ماہ بعد "جابر ابن حیان" سنٹر کا دورہ کرتے تھے۔ انہوں نے وہاں کیس بند کر دیا اور آج پھر وہیں سے متعلق دعویٰ کر رہے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم قوانین کے فریم ورک کے اندر اپنی سرگرمیوں کے لیے ایجنسی کے نمائندوں کو قبول کرتے ہیں۔

 اسلامی نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کو روکنے کے لئے ہمارے خلاف تمام رویے اور نفسیاتی آپریشن اور پابندیاں اور قراردادیں عائد کی گئی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے جوہری معاہدے کو کیوں قبول کیا؟ اعتماد پیدا کرنے کے لیے؛ اسی وجہ سے ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو سست کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

اسلامی نے کہا کہ ہماری بنیادی پُرامن سرگرمیاں تکنیکی، غیر معمولی اور آئی اے ای اے کے معیار سے متاثر ہو کر جاری ہیں اور اللہ رب العزت کی مدد سے ہم نے اس شعبے میں بڑے پیمانے پر ترقی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہم سے سوال کر سکتے ہیں کہ ہم ایٹمی مصنوعات کیوں نہیں خریدتے اور ملک کے لیے پریشانی کا باعث بنتے ہیں؟ میرا جواب یہ ہے کہ کوئی جا کر ریڈیو کی دوائی خرید لے۔ وہ ہمیں نہیں بیچتے۔

 اسلامی نے فرانس کے کردار کے بارے میں کہا کہ وہی فرانس جس نے مذاکرات میں بری پولیس کا کردار ادا کیا، انقلاب سے پہلے جوہری ہتھیاروں میں سرمایہ کاری کے لیے ایران سے ایک بلین ڈالر لیے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکہ اور یورپ پر ہمیشہ بھروسہ نہیں کر سکتے اور برائی سے بچنا ہمارے لیے اہم رہا ہے۔ اگر وہ اپنے وعدوں پر واپس آئیں گے تو ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .