یہ بات محسن خجستہ مہر نے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی سے قبل ایرانی تیل کی پیداواری صلاحیت 3 ملین اور 838 ہزار بیرل یومیہ تھی۔ پابندیوں اور ایران کی تیل کی پیداوار میں کمی کے باوجود ہمیں اس صلاحیت کو برقرار رکھنے اور پیداواری کنوؤں کو مدار سے باہر نکلنے کے روکنے کے لیے سرمایہ کاری کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ تاہم پچھلی حکومت میں یہ اقدامات نہیں کیے گئے اور تیل کی پیداواری صلاحیت کا تقریباً 1 ملین بیرل ضائع ہو گیا۔13 ویں حکومت کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی اس صلاحیت کی بحالی ایجنڈے میں شامل تھی اور ایران تھوڑے ہی عرصے میں تکنیکی اقدامات کے ذریعے 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ تیل کی پیداواری صلاحیت کو پابندیوں سے پہلے کی سطح پر بحال کرنے میں کامیاب رہا۔
خجستہ مہر نے کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ہم فوری طور پر ملکی تیل کی برآمدات کو دوگنا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تیل کی صنعت کے شعبے میں 13ویں حکومت اور وزارت تیل اور نیشنل آئل کمپنی کی ترجیح مشترکہ آئل اینڈ گیس فیلڈز کو ترقی دینا ہے۔
خجستہ مہر نے مزید بتایا کہ ہم تیل کے منصوبوں کے نفاذ کے لیے غیر ملکیوں کا انتظار نہیں کریں گے کیونکہ یہ توقع ملک کے تیل اور گیس کے ذخائر کو نقصان پہنچانے اور زیر زمین دولت کو پڑوسی کی طرف منتقل کرنے کا سبب بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بروقت فیصلے کرنا چاہتے ہیں اور اپنی اندرونی طاقت کی بنیاد پر کارروائی کرنا چاہتے ہیں، یقیناً ہمیشہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، لیکن ہم کبھی بھی اہم اور ترجیحی منصوبوں کو 8 سال تک معطل نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ