سیمینار ''قدس عالم اسلام کی وحدت کا محور" کا گزشتہ روز اسلام آباد شہر میں فاؤنڈیشن فار دی سپورٹ آف فلسطین آف پاکستان کے زیر اہتمام انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان کی اہم سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات نے تقریر کی۔
مقررین نے حالیہ دنوں میں مسجد الاقصی پر صیہونی قابض افواج کے حملے اور بے حرمتی اور کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں بالخصوص اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ سے بیان بازی اور بیان جاری کرنے کےبجائے عملی اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
مقرریں نے اسرائیلی تسلط سے فلسطینی عوام کے بچانے اور بیت المقدس کی آزادی کا انحصار صرف مسلمانوں اور امت مسلمہ کے اتحاد و یکجہتی پر ہے۔
پاکستانی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ آج کی دنیا میں، فلسطین اور مشرق وسطیٰ جنگ کے لیے دو اہم مقامات ہیں۔عالم اسلام بالخصوص عرب ممالک کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کا دفاع کریں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیت المقدس فلسطینیوں کی ملکیت میں ہے اور اسرائیل نے غیر قانونی طور پر اور زبردستی سے فلسطینی سرزمین پر قبضہ کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسرائیل کے ساتھ امریکہ اور خطے میں سمجھوتہ کرنے والے حکمرانوں کا تعاون بین الاقوامی قوانین خاص طور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کو درپیش مسائل خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے، شام، یمن اور فلسطین کے بحرانوں کے حل کے لیے سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
پاکستان کے اس مذہبی رہنما نے مزید کہا کہ اسرائیل ایک غاصب حکومت ہے اور یقیناً وہ ناکام ہو چکی ہے اس لیے مزاحمتی فرنٹ کو کمزور کرنے کے لیے بعض عربوں کے ساتھ تعاون کرنے کی سازش ناکامی سے دوچار ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے صرف الفاظ ہی کافی نہیں ہیں بلکہ ہمیں عملی اقدام اٹھانا چاہیے۔ اقوام متحدہ بالخصوص عرب لیگ کو چاہیے کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے روکنے کے لیے اپنے فرائض پر عمل کریں۔
انہوں نے فلسطینیوں پر اسرائیل کےظلم اور بیت المقدس پر حملے کو "ظالمانہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو ختم کریں اور مسئلہ فلسطین کے حل میں مدد کریں۔
فلسطین فاؤنڈیشن کے سربراہ صابر ابو مریم نے کہا کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کے نام سے منسوب کرنے کے امام خمینی کے تاریخی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے فلسطین کی آزادی کی تحریک اور صہیونی دشمن کے خلاف جنگ سمیت دنیا کی مظلوم اقوام کی آزادی کی تحریکوں میں نئی جان ڈالی۔
انہوں نے خطے اور عرب دنیا کے بعض ممالک کی طرف سے ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک عظیم اسرائیل اور عظیم مشرق وسطیٰ کے قیام کی سازشیں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر شرکاء نے ایک قرارداد منظور کی جس میں پاکستانی حکومت سے سرکاری طور پر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کے طور پر منانے کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے شام، لبنان، عراق، افغانستان، لیبیا اور یمن میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور جارحیت کی بھی مذمت کی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ