بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے امریکی وزیر دفاع کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ ایک طرف امریکی حکام یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مذاکرات کے لیے آمادہ ہیں، اور دوسری طرف، بعض امریکی حکام حملے کی باضابطہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں دھمکی دینے والے امریکی حکام اور خاص طور پر نئے آنے والے وزیر دفاع کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ کم از کم انقلاب اسلامی کی بعد کی 40 سالہ تاریخ کا مطالعہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایران جنگ شروع نہیں کرے گا لیکن اگر ہم پر حملہ کیا گیا یا جنگ مسلط کی گئی تو ہم بھرپور طاقت سے جواب دیں گے۔
ایران کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگر امریکہ یا صیہونی حکومت نے جنگ مسلط کی تو ایران ان کے مفادات، اڈوں اور فوجوں پر جہاں کہیں بھی اور جب بھی ضرورت محسوس کرے گا، حملہ کرے گا۔
انہوں نے نئے مزائل تجربے کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیلسٹک میزائل 1,200 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر مار کر سکتا ہے۔
ایران کے وزیر دفاع نے بتایا کہ یہ میزائل متعدد اہداف کے درمیان مخصوص ہدف کو تلاش اور ایک میٹر کی ایکوریسی کے ساتھ GPS نیویگیشن سسٹم پر انحصار کیے بغیر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آپ کا تبصرہ