ایران اور قطر کے درمیان زیر آب سرنگ کی تعمیر کا جائزہ لیا جائے گا: وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی

کیش، ارنا- ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی نے کہا ہے کہ  اسلامی جمہوریہ ایران اور قطر کے درمیان زیر آب سرنگ کی تعمیر کا جائزہ لیا جائے گا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "رستم قاسمی" نے پیر کے روز قطر کے وزیر ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے دو روزہ دورہ ایران کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے ارنا اور آئی آر آئی بی کو کہا کہ فی الحال ایران اور قطر کے درمیان ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو دونوں کے درمیان زیر آب سرنگ کی تعمیر کا جائزہ لے گی اور اس منصوبے کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کیش جزیرہ کے قطری وزیر ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے دو روزہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران، کیش کی صلاحیتوں اور ساحلی صوبوں کے استعمال  بشمول ورلڈ کپ کی ایران کی حمایت میں سمندری فضائی ٹریفک اور خوراک کے شعبے میں قطر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قطری فریقین کے ساتھ  مذاکرات ہوئے جس کے نتیجے میں 6 تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔

قاسمی نے کہا کہ ایران اور قطر کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے مطابق جوکہ 2022 کے ورلڈ کپ میں ایران کی شرکت کا روڈ میپ ہے یہ فیصلہ کیا گیا کہ رمضان کے فوراً بعد قطری وزیر اس تقریب کے انعقاد کے لیے ملک کے اعلی منتظمین کے ساتھ دوبارہ تہران کا دورہ گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایوی ایشن کے شعبے میں طے پانے والے معاہدوں کا بنیادی فوکس، جیسے کہ قطر اور ایران کے درمیان بلند پروازی والے علاقوں کا رابطہ (ایف آئی آر)، دونوں ممالک کے درمیان پروازوں کی ترقی، بحری نقل و حمل کی ترقی، قطر میں ایران کے ذریعے غیر ملکی پروازوں کی آمدورفت تھا۔ جو عوامی حلقوں بالخصوص ملکی سفارت کاری میں موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ آج بروز پیر کو اسلامی جمہوریہ ایران اور قطر کی حکومت نے ہوا بازی اور ورلڈ کپ کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے چھ دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط کیے ہیں؛ ان دستاویزات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے دورہ قطر کے دوران طے پانے والے معاہدے کی فارسی دستاویز، ایوی ایشن کے شعبے میں ایران اور قطر کے درمیان مشترکہ تعاون کی ترقی سے متعلق تین دستاویزات اور سمندری نقل و حمل سے متعلق ایک دستاویز اور منٹس قطر میں ورلڈ کپ کی حمایت میں مشترکہ تعاون کی دفعات شامل ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .