ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے آج بروز بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر برطانوی قرض کی ادائیگی سے متعلق کہا کہ میں سب سے پہلے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ 40 سال سے زیادہ کی تاخیر کے بعد برطانوی حکومت نے طویل مذاکرات کے بعد حال ہی میں اسلامی جمہوریہ ایران پر اپنا قرض ادا کیا ہے جو کہ ایران کے معزز لوگوں کا حق تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ برطانوی حکومت اس تمام عرصے میں اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے سیاسی معاملات پر انحصار کرتی رہی ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ ادا کی گئی رقم جو کہ تقریباً 390 ملین پاؤنڈ بنتی ہے اس میں آخری دن تک قرض کا اصل اور سود شامل ہے اور میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے ملک کے عوام کے حقوق کی بحالی کے اپنے موقف سے کبھی انحراف نہیں کیا ہے۔
ایرانی محکمہ خراجہ کے ترجمان سیکورٹی قیدیوں کی رہائی سے متعلق کہا کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ، اسلامی اصولوں اور انسانی بنیادوں پر اور نوروز تہوار کے موقع پر، "نازنین زاغری" اور"انوشہ آشوری" دو قیدیوں کوجو اسلامی جمہوریہ ایران کی مجاز عدالت کی طرف سے مجرموں کی سزاؤں کی بنیاد پر اپنی سزا کا کچھ حصہ پوری کرنے کے بعد اپنی سزا کاٹ رہے تھے، کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ "مراد طاہباز" نامی ایک اور قیدی جس پر پہلے ہی جرم کا مقدمہ چل چکا ہے اور وہ اپنی سزا کاٹ رہا ہے، ضابطے کے مطابق چھٹی پر گھر چلا گیا ہے۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس عمل میں برادر اور دوست ملک عمان کے تعمیری اور قابل قدر کردار کو سراہتے ہیں۔
خطیب زادہ نے کہا کہ میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ایران کے نقطہ نظر سے قرض کی ادائیگی اور ان قیدیوں کی رہائی کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ گزشتہ موسم گرما میں ایران اور برطانیہ نے اپنے قرض کی ادائیگی پر اتفاق کیا تھا اور ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے، جس پر برطانوی حکومت نے عمل درآمد نہیں کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ