ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف بے بنیاد دعوے، آئی اے ای اے کے سربراہ پر صیہونی حکومت کے دباؤ کا نتیجہ

تہران/ ارنا- آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کو رافائل گروسی کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ اور ایٹمی توانائی کے قومی ادارے نے مشترکہ بیانیہ جاری کیا ہے جس میں آئی اے ای اے، یورپی ٹرائیکا اور امریکی حکومت کو ہر طرح کے حماقت آمیز اقدام کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے۔

اس بیان میں 31 مئی کو ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ کی جانب سے اس ادارے کے بورڈ آف گورنرز کو دی جانے والی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے:

جبکہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ کی حکومت نے ایٹمی معاہدے کی بارہا اور کھلے عام خلاف ورزی کی ہے لیکن ہر بار صرف اسلامی جمہوریہ ایران پر غیرقانونی طریقے سے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

اس بیانیے میں آیا ہے کہ دوسری جانب ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ کے تہران کے دورے اور ان دوروں کو ان کی جانب سے مثبت قرار دیے جانے کے باوجود، انہوں نے یورپی ممالک کے ساتھ یکصدا ہوکر انہیں بے بنیاد دعووں کو دوہرایا ہے جس کا جواب بارہا دیا جا چکا ہے۔

وزارت خارجہ اور ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے بیان میں درج ہے کہ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ نے ثابت کردیا ہے کہ وہ معاہدے کے حصول میں سچائی سے کام نہیں لے رہے ہیں اور موقع ملتے ہی آئی اے ای اے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف بے بنیاد دعوے، آئی اے ای اے کے سربراہ پر صیہونی حکومت کے دباؤ کا نتیجہ

اس بیان میں آیا ہے کہ ایران کے وسیع تعاون کے باوجود، افسوس کے ساتھ جو رپورٹ گروسی نے تیار کی ہے اس میں اس تعاون کی حقیقی سطح کا ذکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان جھوٹے دستاویزات کو بنیاد بنایا گیا ہے جسے صیہونی حکومت نے تیار کیا تھا اور ایران اس سلسلے میں وضاحت دینے کے لیے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو دسترسی بھی دے چکا ہے۔

وزارت خارجہ اور اے ای او آئی کے مشترکہ بیانیے میں اس بات پر بھی سخت تنقید کی گئی ہے کہ ایٹمی توانائی کا عالمی ادارہ کوئی ثبوت پیش کیے بغیر اور فنی اور تکنیکی موضوعات کو پس پشت ڈالتے ہوئے، ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں  تہران کی نیت کا اندازہ لگا رہا ہے جبکہ رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے کے مطابق، ایران کے ڈاکٹرائن میں ہتھیاروں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس بیان میں درج ہے کہ وہ اقدامات جو ایران نے رضاکارانہ طور پر سیف گارڈ پروٹوکول سے بڑھ کر انجام دیے اسے ایران کے فرائض میں شامل کردیا گیا ہے حالانکہ قانونی لحاظ سے بھی یہ اقدامات ایران کی جانب سے خیرسگالی پر مبنی قرار دیے جاتے ہیں۔

ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف بے بنیاد دعوے، آئی اے ای اے کے سربراہ پر صیہونی حکومت کے دباؤ کا نتیجہ

وزارت خارجہ اور ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے اس مشترکہ بیان میں آیا ہے کہ جبکہ صیہونی حکومت نے خود این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہیں کیا ہے اور بارہا نسل کشی کا ارتکاب بھی کیا ہے، لیکن اس کی جھوٹی رپورٹوں اور دستاویزات کی بنیاد پر ایران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے جو کہ آئی اے ای اے کی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اس بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بعض ممالک نے آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے شفاف اور مثبت تعاون کا بورڈ آف گورنرز کے درپیش اجلاس میں غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تو اسلامی جمہوریہ ایران متوازن جواب دینے پر مجبور ہوجائے گا اور ایران کے جوابی اقدام اور اس کے نتائج کے ذمہ دار مکمل طور پر وہی چند مغربی ممالک ہوں گے جنہوں نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .