اتوار کو ایران کی قومی پیداواری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسعود پزشکیان نے ایران میں بحران پیدا کرنے کے لیے بیرون ملک بعض متعصبانہ پروپیگنڈوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ کیا وہ لوگ جو سرحدوں کے اس پار بیٹھے ہیں اور ایران میں بحران کے خواہاں ہیں ہم سے مخلص ہیں؟ ان میں سے کوئی بھی اس قوم کا خیر خواہ نہیں۔
پزشکیان نے پرائیویٹائزیشن کو ایک حکمت عملی قرار دیا اور کہا کہ یہ کام احتیاط سے اور بتدریج ہونا چاہیے۔
صدر مملکت نے تاکید کی کہ ایران دوسرے ممالک سے کم نہیں ہے اور کہا جب ہم ایسے ممالک کو دیکھیں جو کامیاب ہیں تو ہمیں ان سیکھنا چاہیے، اپنے طرز عمل کی اصلاح کرنی چاہیے، علم و آگاہی حاصل کرنا چاہیے اور اپنے زور بازو پر یقین رکھنا چاہیے کیونکہ ایسی صورت میں وہ تبدیلی لائی جاسکتی ہے جسے بہت سے لوگ ناممکن سمجھتے ہیں۔
پیداوار کے شعبے میں عالمی اصولوں اور حکمت عملیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ دنیا کے 40 ممالک کے تجربے پر مبنی ایک عالمی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کامیابی کے تین مشترکہ اصول، ذمہ داری، کام کی نوعیت اور احتساب ہے۔
آپ کا تبصرہ