ایرانی نائب صدر: بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنا کر پانی کے چیلنج کو مواقع میں تبدیل کریں

تہران (ارنا) واٹر مینجمنٹ میں مقامی علم اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج میں ایران کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی نائب صدر نے تاکید کی کہ دنیا کو سماجی تناؤ، جبری نقل مکانی اور مقامی آبادیوں کے ذریعہ معاش کے عدم استحکام کو روکنے کے لئے نئے اور منصفانہ حل کی ضرورت ہے، تاکہ پانی کے تحفظ کے چیلنج کو مواقع میں تبدیل کریں۔

محمد رضا عارف نے آج بروز جمعہ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں منعقدہ "قدرتی گلیشیئرز کے تحفظ" کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں کہا کہ آج اکیسویں صدی کی مہذب دنیا ایک پیچیدہ مسئلے سے دوچار ہے، اور وہ غاصب صیہونی حکومت کا غزہ کے عوام کے خلاف ظلم و ستم ہے۔ بدقسمتی سے انسانی حقوق کے ادارے اپنی ذمہ داری کے باوجود ان ظالمانہ کارروائیوں پر خاموش ہیں، اسی لیے دنیا کے تمام اداروں اور اشرافیہ کے لیے مناسب ہے کہ وہ اس وحشیانہ رویے پر متفقہ طور پر ردعمل کا اظہار کریں، اس کی مذمت کریں اور غزہ کے مظلوم عوام کے حقوق کا احترام کرنے والی منطقی اور معقول جنگ بندی کے حصول کا راستہ تلاش کریں۔

نائب صدر نے موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کا بحران اور ماحولیاتی آلودگی کو دنیا کو درپیش 3 بنیادی چیلنجوں کے طور پر متعارف کراتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ سے برف اور گلیشیئر پگھلنے سے آبی وسائل پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔ دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک کے طور پر، ایران نے ہزاروں سالوں میں پانی کے انتظام میں ایک خاص روایتی نظام اپنایا ہوا ہے، خاص طور پر نہروں یا زیر زمین پانی کے نیٹ ورکس کی تعمیر، آبپاشی کے نیٹ ورک یا پانی کا ذخیرہ ایرانی تہذیب کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ایران واٹر مینجمنٹ میں روایتی اور جدید طریقوں (ڈیموں کی تعمیر، جدید آبپاشی کے نظام، ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی، اور ڈی سیلینیشن پلانٹس) کو مقامی علم و جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کر رہا ہے۔

نائب صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس کثیر الجہتی تعاون کی ترقی اور ملکوں کے درمیان تجربے اور علم کے تبادلے کا باعث بنے گی، اور فوری طور پر عملی اقدامات کو تقویت دے گی، جیسے کہ خشک سالی اور سیلاب کے خلاف مزاحمت کے لیے موثر پروگراموں کا نفاذ اور گلیشیئرز اور پانی کے وسائل میں مقامی آبادیوں کو بااختیار بنانا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .