بقائی: ریورینیئم کی افزودگی سے چشم پوشی نہیں کریں اور ایرانی ہر منھ زوری اور دباؤ کا جواب دیں گے

تہران – ارنا – ترجمان دفتر خارجہ اساعیل بقائی نے سی این این کے ساتھ خصوصی بات چیت میں واضح کردیا ہے کہ ایران کسی بھی حال میں افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا

ارنا کے مطابق منگل کو امریکی ٹی وی چینل سی این این کے نامہ نگار فریڈرک پلٹن  نے ایران کے دفترخارجہ میں  اسماعیل بقائی کے ساتھ بات چیت کی ۔

سی این این کے نامہ نگار نے اس انٹرویو  میں دفترخارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی سے سوال کیا کہ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کے حوالے سے کافی پرامید نظر آتے ہیں، مذاکرات کے پیشرفت کے بارے میں آپ کا خیال کیا ہے؟  

دفترخارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ اگر مقصد یہ اطمینان حاصل کرنا ہو کہ ایران کے یٹمی پروگرام سے فوجی اہداف کے لئے کام نہیں لیا جائے گا، تو ہم بہت آسانی سے یہ اطمینان دلاسکتے ہیں ۔ لیکن اگر ہدف پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادے  کے ایرانیوں کا حق چھین لینا ہو تو میں سمجھتا ہوں کہ بہت مشکل ہوگی اور پورا عمل سبوتاژ ہوجائے گا۔

سی این این کے نامہ نگار نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ حکومت اور اس کے مذاکرات کار وٹکاف کو اس کا اعتراف اور ادراک ہے؟

اسماعیل بقائی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے اب تک مذاکرات جاری رکھے   ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ  یہ بات واضح ہے کہ ایران کسی بھی  حال میں، افزودگی سمیت پر امن ایٹمی توانائی کے حق سے دستبرار نہیں ہوسکتا۔

 فریڈرک پلٹن نے پوچھا کہ آپ کے خیال میں مصا لحت کیسے ہوسکتی ہے؟

 اسماعیل بقائی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ اگر ارادہ ہو تو ہوسکتی ہے۔ اس کا صرف ایک نہیں، بہت سے راستے ہیں۔ جہاں تک ہم سے تعلق رکھتا ہے،  اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر امن ہے اور ہم  اس اطمینان کے پابند ہیں کہ ہمارا ایٹمی پروگرام پر امن باقی رہے گا۔

 سی این این کے نامہ نگار نے سوال کیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اشارتا ظاہر کیا ہے کہ سمجھوتہ نہ ہوا تو امریکا اور اسرائیل کا فوجی اقدام اس کا متبادل ہوگا، کیا آپ مذاکرات میں یہ دباؤ محسوس کرتے ہیں؟ اور ان دھمکیوں کے بارے میں ایران کا  نظریہ کیا ہے؟   

ترجمان دفتر خارجہ اسماعیل بقائی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دھکیاں یقینا مفید نہیں ہوں گی ۔ایرانی کسی بھی قسم کی منھ زوری اور دباؤ قبول نہیں کرتے؛ بنابریں اس طرح کی باتوں کی صورت میں ایرانی متحد ہوکر اپنی قومی سلامتی کا دفاع کریں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .