پاکستان کے وزیر ا‏عظم سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید: غزہ ميں صیہونی جرائم رکوانے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے

 تہران – ارنا – رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج شام پاکستان کے وزیر اعظم اور ان کے ہمراہ تہران کے دورے پر آنے والے وفد کے اراکین سے ملاقات میں ، اسلامی دنیا میں پاکستان کی خصوصی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے، غزہ ميں صیہونی حکومت کے جرائم بند کرانے کے لئے، ایران اور پاکستان کے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

ارنا کے مطابق اس ملاقات کے شروع میں رہبر انقلاب اسلامی نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے باہمی اختلافات کے حل کی امید ظاہر کی ۔

 رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں، فلسطین کے تعلق سے پاکستان کے  موقف کو قابل تعریف اور محکم قرار دیا اور فرمایا کہ  گزشتہ برسوں کے دوران صیہونی حکومت کے ساتھ اسلامی ملکوں کے روابط کی برقراری کے لئے تسلسل کے ساتھ  وسوسے پیدا کئے گئے لیکن پاکستان ان وسوسوں سے ہرگز متاثر نہیں ہوا۔  

 آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دنیا ميں زیادہ طاقتور اور توانا بننے کے حوالے سے امت اسلامیہ کی بہت زیادہ گنجائشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسی حالت ميں کہ دنیا میں جنگ پسند، اختلاف اور جنگ کے لئے بہت زیادہ محرک رکھتے ہیں، وہ واحد چیز جو امت اسلامیہ کو سلامتی فراہم کرسکتی ہے، اسلامی ملکوں کا اتحاد اور ان کے باہمی روابط کا فروغ ہے۔  

آپ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی دنیا کا پہلا مسئلہ قرار دیا اور غزہ کے المناک حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ غزہ کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ یورپ اور امریکا میں عوام مظاہرے کرکے اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں لیکن افسوس کہ انہی حالات میں بعض اسلامی حکومتیں صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔

 رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان، باہمی تعاون سے اسلامی دنیا میں موثر کردار کے ساتھ فلسطین کے موضوع کو اس غلط راستے سے باہر نکال سکتے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ ہم اسلامی دنیا کے مستقبل کے حوالے سے اچھی امیدیں رکھتے ہیں اور بہت سے واقعات ہماری ان اچھی امیدوں کی تائید کرتے ہیں۔  

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ  ایران اور پاکستان کے روابط ہمیشہ گرمجوش اور برادرانہ رہے ہیں، مسلط کردہ جنگ  کے دوران پاکستان کے قابل تعریف موقف کو اس کا ایک نمونہ قرار دیا۔

آپ نے دونوں ملکوں کے تعاون کی موجودہ سطح کو متوقع سطح سے کمتر بتایا اور فرمایا کہ دونوں ممالک بہت سے میدانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ آپ کا یہ دورہ مختلف شعبوں بالخصوص، اقتصادی، سیاسی اور ‍ثقافتی میدانوں میں باہمی روابط کی ہمہ گیر توسیع میں مددگار ثابت ہوگا۔  

رہبر انقلاب اسلامی نے ای سی او میں ایران اور پاکستان کے باہمی تعاون کے زیادہ فعال ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

 اس ملاقات میں، جس میں صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان بھی موجود تھے، پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کی قدردانی کی۔

 میان شہباز شریف نے غزہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ بین الاقوامی برادری غزہ میں المیہ ختم کرانے کے لئے کوئی موثر کوشش نہیں کررہی ہے۔

 پاکستان کے وزیر اعظم نے تہران میں اپنے بہت اچھے اور تعمیری مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کا یہ دورہ  دونوں ملکوں کے باہمی روابط میں پہلے سے زیادہ توسیع کے اسباب فراہم کرے گا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .