ارنا نے عرب ابلاغیاتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ استقامتی فلسطینی محاذ جنگ بندی معاہدے کی سنجیدگی کے ساتھ پابندی کررہا ہے لیکن صیہونی حکومت معاہدے کی مکمل پابندی بالخصوص ان شقوں پر عمل کرنے سے گریز کررہی ہے جن کا تعلق انسانیت سے ہے۔
انھوں نے صیہونی فوج کی بمباریوں میں ہلاک ہوجانے والے صیہونی جنگی قیدیوں کے جنازوں کی تحویل کے بدلے میں، غزہ ميں بھاری مشینیں آنے دینے اور جنگ بندی معاہدے کی تمام دیگر شقوں کی مکمل پابندی پر زور دیا۔
حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ نے کہا کہ غزہ سے صیہونی فوج کے مکمل انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ مکمل ہونے کی صورت میں جنگ بندی کی تکمیل کے لئے تیار ہے۔
اس درمیان حماس کے انفارمیشن آفس نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت نے سنگین گاڑیوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ اب تک غزہ میں جو امداد پہنچی ہے وہ کمترین ضرورت سے بھی بہت کم ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کے لئے کم سے کم 500 بھاری گاڑیوں کی ضرورت ہے لیکن صیہونی حکومت نے اب تک صرف 6 بھاری گاڑیاں آنے دی ہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق صیہونی حکومت غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے جس تعاون کی پابندی ہے، وہ انجام نہیں دے رہی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت بھاڑی گاڑیوں، ٹریلرس اور جنریٹر وغیرہ کو غزہ میں آنے سے روک رہی ہے اور اس طرح در اصل وہ غزہ کے عوام کی مشکلات سے سے ناجائزہ فائدہ اٹھاکر دباؤ ڈال رہی ہے جو جنگ بندی معاہدے کی صریحی خلاف ورزی ہے۔
آپ کا تبصرہ