صیہونی حلقے نتن یاہو کو معاہدے میں تاخیر اور قیدیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں۔
دوسری جانب صیہونی اخبار ہآرتص نے لکھا ہے کہ "جو تابوت حماس نے ہمارے حوالے کیے وہ لاپرواہی کی علامت ہیں، وہ لاپرواہی جو 7 اکتوبر 2023 کو برتی گئی اور اسے جاری رکھتے ہوئے نتن یاہو نے دوسروں کو بچانے کے بجائے خود کو بچانے کا فیصلہ کیا اور جنگ کو امن پر ترجیح دی۔
اخبار کے اس مضمون میں آیا ہے کہ جنازے حوالے کیے جانے کا درد سیاسی اور سیکورٹی شکست کے درد کے برابر تھا۔
صیہونی اخبار معاریو کے مضمون میں درج ہے کہ تابوتوں کا لوٹنا اسرائیل کی حکومت اور فوج کی واضح شکست ہے۔
اسرائیل کے چینل 14 نے کہا ہے کہ حماس قیدیوں کے معاملے میں اسرائیل کو بدستور ذلیل کر رہا ہے۔
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ بھی نتن یاہو پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ گرفتار ہونے کے وقت ہمارے قیدی زندہ تھے لیکن اب ان کے جنازے لوٹ رہے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ان تابوتوں میں غاصب اسرائیلی قیدیوں کے نہیں نام نہاد صیہونی ریاست کا جنازہ اٹھایا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ