کاظم غریب آبادی نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ نے ٹوکیو میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں ایسے دعوے کیے ہیں جو انتہائی سیاسی اور غیرپیشہ ورانہ تھے۔
قابل ذکر ہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا ہے کہ "ایران کا تعاون اتنا نہیں جتنا ایٹمی ایجنسی چاہتی ہے!" جس پر ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ کیا تعاون کی سطح ایجنسی کی چاہت سے وابستہ ہے؟
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر گروسی صاحب چاہتے! ہیں کہ ایران اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر تصدیق کروانے پر مبنی اقدامات انجام دے، تو انہیں دیگر فریقوں کو بھی کہنا چاہیے تھا کہ "وہ چاہتے ہیں کہ ایران پر عائد پابندیاں ہٹا دی جائیں" لیکن کیا انہوں نے غیرقانونی پابندیاں عائد کرنے والے ممالک سے کبھی ایسے مطالبے کی جرات کی ہے؟
نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ کو امریکہ اور آسٹریلیا کے مابین آؤکس معاہدے اور اس کے نتیجے میں جوہری تابکاری کے بھرپور خطرے کے بارے میں بھی سوال اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے رافائل گروسی کے بیان پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیاسی اور غیرپیشہ ورانہ قرار دیا اور کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ کو عینی شواہد پر مبنی اپنے معائنہ کاروں کی رپورٹ کے مطابق بیان دینا چاہیے نہ کہ اپنی چاہت کے مطابق۔
آپ کا تبصرہ