یمن سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس /  ایران نے امریکی الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا

نیویارک (ارنا) اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے یمن کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی نمائندے کی جانب سے ایران پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایران کی اصولی پالیسی ہمیشہ ملک میں امن، استحکام اور سیاسی حل کی حمایت پر مبنی رہی ہے۔

جمعرات کو اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کے بیانات کے بعد ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط ارسال کیا جس میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن ایران پر الزام لگا کر صیہونی حکومت کے جرائم میں ملوث ہونے کی اپنی ذمہ داری کو چھپا نہیں سکتا۔  خط میں کہا گيا ہے کہ امریکہ کے برعکس، جو اس حکومت کے جرائم کے لیے ہتھیار بھیج کر اور وسیع پیمانے پر مالی معاونت کر کے خطے کے مظلوم عوام کے خلاف مسلسل جارحیت میں اسے تقویت دیتا رہا، ایران بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔

ایروانی نے اسلحے کی پابندی کی خلاف ورزی یا یمن میں تنازعہ کو بڑھانے میں شرکت کی تردید کرتے ہوئے تاکید کی کہ یمن کے بحران پر ایران کا موقف ہمیشہ واضح اور مستحکم رہا ہے۔ اس بحران کو ایک جامع سیاسی عمل کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے جو اس ملک کی آزادی، قومی خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی ضمانت دیتا ہو۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ یمن بحران کے آغاز سے، ایران نے جارحیت کے فوری خاتمے، جنگ بندی کے قیام، یمنی فریقوں کے درمیان بامعنی مذاکرات کے آغاز اور اس بحران کے پرامن حل کے لیے بغیر کسی بیرونی مداخلت کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔

ایروانی نے تاکید کی کہ یمن کے مستقبل کا تعین صرف اور صرف اس ملک کے عوام کو کرنا چاہیے اور پائیدار امن صرف سفارت کاری، قومی خودمختاری کے احترام اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے ذریعے ممکن ہے، نہ کہ فوجی مداخلتوں یا جھوٹے الزامات لگانے سے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .