پاکستانی خبر رساں ذرائع کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں واقع شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
یہ علاقہ پاک افغان مشترکہ سرحد کے قریب واقع ہے جہاں حملہ آوروں کے حملے کے دوران 6 پاکستانی فوجی ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے۔
اسی دوران صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک میں پاک فوج کے آپریشن کے دوران تحریک طالبان پاکستان کے 6 ارکان ہلاک ہوئے۔ بعض میڈیا نے ہلاک ہونے والے پاکستانی طالبان کی تعداد 9 بتائی ہے۔
یہ سانحہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغان طالبان نے دہشت گرد گروہ تحریک طالبان پاکستان کے عناصر کو مشترکہ سرحد کے آس پاس سے افغانستان منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق کابل پاکستانی طالبان سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد کی طرف سے دباؤ میں ہے۔
پاکستان میں خراسان ڈائری آن لائن میڈیا نے اس حوالے سے لکھا کہ افغان طالبان تحریک طالبان پاکستان کے عناصر اور ان کے خاندان کے افراد کو پاک افغان سرحد کے قریب سے افغانستان منتقل کر رہے ہیں۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے ارکان کو کئی مراحل میں صوبہ غزنی کی سرحدی پٹی سے افغانستان کے دیگر دور دراز علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان میں سیکورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گرد گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک اہم رہنما افغانستان میں مارا گیا ہے۔
پاکستان نے اپنے مغربی پڑوسی ملک افغانستان پر الزام لگایا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان کے نام سے جانی جانے والی پاکستان مخالف قوتوں پر بہت سست روی سے کام کر رہا ہے اور پاکستانی طالبان آزادانہ طور پر افغانستان میں نقل و حرکت اور پاکستان کے خلاف حملے کرتے ہیں۔ اس الزام کو سابق افغانی حکومتیں اور موجودہ طالبان کی نگراں حکومت مسترد کرتی آئی ہیں۔
افغانستان میں طالبان کی نگراں حکومت نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں پر الزامات لگانے کے بجائے اندرونی طور پر اپنے مسائل کا حل تلاش کرے۔
آپ کا تبصرہ