ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے پیر سات اکتوبر کی شام ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ایک سال قبل فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک نے آپریشن طوفان الاقصی کی شکل میں صیہونی حکومت کے پیکر پر کاری وار لگائے جو اس ظالم حکومت کے خلاف فلسطینی قوم کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صیہونی حکومت ہر دور سے زیادہ دنیا کی حریت پسند اقوام کی نگاہ میں منفور ہوچکی ہے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی پر اس حکومت کے حکام پر مقدمہ چلانا اور انہیں قرار واقعی سزا دینا، عالمی مطالبہ بن چکا ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصراللہ اور استقامتی محاذ کے متعدد کمانڈروں اور اہم شخصیات کی شہادت، اگرچہ بہت بڑا نقصان ہے، لیکن ان شہیدوں کا خون پاک زمین پر بہنے سے استقامتی محاذ اور آزادی فلسطین کی تحریک کو نئی زندگی ملی اور اس میں پہلے سے زیادہ جوش وجذبہ پیدا ہوا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے حامی بالخصوص امریکا صیہونی حکومت کی اسلحہ جاتی مدد اور اس کی پشت پناہی کرکے، فلسطین، لبنان، شام اور یمن کے عوام کے خلاف اس حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک اور ان جرائم کے لئے جواب دہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اس بیان میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے سبھی عرب اور غیر عرب اسلامی ملکوں کو غاصب صیہونی حکومت کی تشدد آمیز توسیع پسندی اور جنگ افروزی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کو سمجھنے کی دعوت اور اس حکومت کی جارحیتں اور شر پسندیاں روکنے کے لئے انسانی اور اسلامی یک جہتی اور تعاون کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
آپ کا تبصرہ