مسعود پزشکیان نے گزشتہ رات ایران کی مسلح افواج کے صیہونی حکومت کے فوجی اور سیکورٹی مراکز کو نشانہ بنانے کے قابل فخر آپریشن کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ قابل فخر آپریشن، جس نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے ایرانیوں کا سر فخرسے بلند کردیا، بین الاقوامی معیار کے مطابق، یہ ہمارے ملک میں شہید ہنیہ کے قتل اور سید حسن نصر اللہ اور متعدد مزاحمتی کمانڈروں کی شہادت کے حوالے سے صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب تھا۔ .
انہوں نے کہا کہ تہران میں شہید ہنیہ کے قتل کے بعد جو کہ ایران کی خودمختاری اور قومی سلامتی کی صریح خلاف ورزی تھی، مغربی ممالک ہمیں تحمل سے کام لینے کا کہتے رہے اور اسکے بدلے میں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا وعدہ کرتے رہے، عوام کی توقع کے باوجود، ہم نے بھی اس جرم کے جواب میں اس امید پر کوئی قدم نہیں اٹھایا کہ غزہ کے مظلوم اور بے گناہ لوگوں کی نسل کشی رک جائے گی، لیکن اس مجرم اور خونخوار حکومت نے نہ صرف خواتین اور بچوں کا قتل عام جاری رکھا بلکہ اس نے اپنے جرائم کا دائرہ لبنان تک پھیلا دیا اور پیجرز کے دھماکے سے عام لوگوں کا قتل عام کیا اور غور طلب بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کے دعویدار وہی ممالک جو ہمیں تحمل سے کام لینے کا کہتے ہیں، صیہونی حکومت کے سامنے خاموش رہے۔
صدر مملکت نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کی مسلح افواج کے کل رات کے قابل فخر میزائل آپریشن نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ صیہونیوں کا مبینہ آئرن ڈوم شیشے سے زیادہ نازک ہے، کہا کہ ہم نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ ہم اپنی قوم کی عزت اور غرور پر کسی کے ساتھ مذاق نہیں کرتے، اور اگر صیہونی حکومت نے کوئی غلطی کی تو اسے اس سے بھی زیادہ سخت جواب ملے گا۔
پزشکیان نے صیہونی حکومت کے مجرمانہ رویے کے بارے میں بین الاقوامی اسمبلیوں اور مغربی ممالک کے دوہرے رویے اور بے عملی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جسکی تشکیل کی بنیاد عالمی امن کو برقرار رکھنا ہے، اس حکومت کا مجرم وزیراعظم جس کے ہاتھ میں درجنوں مظلوم فلسطینی خواتین اور بچے متاثر ہیں، اس نے ہمارے ملک کو کھلے عام دھمکیاں دیں اور دوسرے ممالک اس رویے کے سامنے خاموش رہے۔
آپ کا تبصرہ