ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے الجزیرہ ٹی وی عربی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے اسرائیل اپنے بقا کے لیے مغربی ایشیا میں جنگ کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے کیونکہ وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ غزہ میں اس کا خیال تھا کہ وہ ایک ہفتے میں حماس کو تباہ کر دے گا اور اب ایک سال مکمل ہونے کو ہے اور وہ کوئی بھی ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
صدر نے مزید کہا: لیکن وہ دنیا کی نظروں کے سامنے ایک شہر کو اس کے تمام ل شہریوں کے ساتھ تباہ کرنے کے اپنے ہدف تک پہنچ گیا ہے اور یہاں تک کہ ان لوگوں کا پانی، خوراک اور ادویات بھی بند کر دی ہیں اور بدقسمتی سے یہ انسانی حقوق کے حامی خاموش ہیں لیکن ہم بحیثیت مسلمان اس مسئلے پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہيں ، اسلامی ممالک کو اس مسئلے پر ایک واضح ردعمل ظاہر کرنا چاہیے، ورنہ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ کہ صیہونی حکومت لبنان میں بھی وہی کرے جو اس نے غزہ میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کی دم بھرنے والے یورپی اور انسانی زندگی کو اہمیت دینے کا دعوی کرنے والے امریکی سب کے سب جھوٹے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ جب اسلامی ملکوں میں کسی شخص کو کسی ایسی وجہ سے حراست میں لیا جاتا ہے جو ان کی نظر میں وجہ نہیں ہوتی، تو وہ پوری دنیا میں ہنگامہ کھڑا کر دیتے ہيں کہ فلاں اسلامی ملک میں انسانی حقوق کا تحفظ نہیں کیا جاتا۔
آپ کا تبصرہ