ارنا کے مطابق اسامہ حمدان نے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی جنگی قیدی، صیہونی فوج کی بمباریوں میں، ان کی فائرنگ میں یا مجاہدین اور صیہونی فوجیوں کے درمیان لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نتن یاہو نے اپنی پریس کانفرنس میں صرف اسرائیلی جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری سے اپنا شانہ خالی کرنے کی مایوس کن کوشش کی ہے۔
حماس کے اس رہنما نے کہا کہ ایک بات بالکل واضح اور روشن ہے اور وہ یہ ہے کہ اسرائیلی جنگی قیدی صرف اس وقت واپس ہوں گے جب غزہ میں جنگ بند ہوگی اور اسرائیلی قیدیوں کا یہاں سے مکمل انخلا ہوگا۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کوئی نئی بات سامنے نہیں آئی ہے اور ہمارا ردعمل صرف ان مسائل سے تعلق رکھتا ہے جو ہم ثالثین سے سنتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فلاڈلفیا سیکٹر کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے اور ہم اس سیکٹر پر کسی بھی شکل میں غاصبوں کی موجودگی قبول نہیں کرسکتے۔
حماس کے رہنما نے کہا کہ فلاڈلفیا ان علاقوں میں شامل ہے جہاں سے غاصب فوجیوں کو پیچھے ہٹنا ہے، اس پر پہلے ہی اتفاق ہوچکا ہے۔
اسامہ حمدان نے آخر میں کہا کہ اگر امریکا نے اسرائيلی حکومت کو فلاڈلفیا سے پیچھے ہٹنے پر مجبورنہ کیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ واشنگٹن صرف یہ کوشش کررہا ہے کہ اس غاصب حکومت کو جنگی قیدیوں کی ہلاکت کے نتائج سے کسی طرح نجات دلادے۔
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے یہ انٹرویو اس وقت دیا ہے جب صیہونی حکومت کے وزير اعظم نتن یاہو نے فلاڈلفیا سے صیہونی فوجیوں کی واپسی مسترد کردی اورکہا کہ یہ حماس کو انعام دینا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ