باقری اور لاؤروف کی ٹیلیفونی گفتگو، اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے کے عوامل اور اہداف کا جائزہ 

ماسکو- ارنا – روسی وزارت خارجہ نے جمعرات کی شام ایران کے قائم مقام وزیرخارجہ علی باقری کنی کے ساتھ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف کی ٹیلیفونی گفتگو کی خبردی ہے

روسی وزارت خارجہ کے حوالے سے ارنا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس ٹیلیفونی گفتگو میں سرگئی لاؤروف اور علی باقری کنی نے صدر ایران کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران کے دورے کے موقع پر حماس کے سیاسی  شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے کے لئے انجام پانے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی گئي ۔

 اس رپورٹ کے مطابق ایران اور روس دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی اس گفتگو میں سیاسی شخصیات کو دہشت گردانہ حملہ کرکے شہید کرنے کے اقدام کو ناقابل قبول قرار دیاگیا اور کہا گیا کہ اس اقدام کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے ۔

 دونوں رہنماؤں نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ اس سے فلسطین اسرائیل جنگ میں شدت آئے گی اور علاقے میں کشیدگی بڑھے گی۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ اس دہشت گردانہ جارحیت کے عاملین کو امید ہے کہ اس طرح وہ مذاکرات کے عمل کو جو پہلے ہی شروع ہوچکا ہے روک دیں گے  اور فلسطینی مملکت کے قیام کے لئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو پس پشت ڈالنے کے لئے فوجی اقدام میں امریکا کو بھی شریک کرنے میں کامیاب ہوجائيں گے۔   

 اس رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں بغیر  کسی استثنا کے ان تمام فریقوں سے جو غزہ اور مشرق وسطی کی صورتحال پر اثرانداز ہوسکتے ہیں مطالبہ کیا کہ ایسے اقدامات کی روک تھام کریں جو حالات کی بے ثباتی اور غیر فوجیوں کے جانی نقصانات بڑھاسکتے ہوں۔  

اس سے پہلے روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا تھا کہ ماسکو تہران میں اس عمارت پر میزائل حملہ کرکے جس میں حماس کے سربراہ اسماعیل  ہنیہ مقیم تھے، انہیں شہید کرنے کے اقدام کی سخت مذمت کرتا ہے۔

 روسی وزارت خارجہ نے اپنے اس بیان میں کہا تھا کہ ظاہر ہے کہ اس دہشت گردانہ اقدام کے عوامل پورے علاقے کے لئے اس اقدام کے خطرناک نتائج سے آگاہ تھے۔

 روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس ميں شک نہیں کہ دہشت گردانہ حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت اس عمل پر سخت منفی اثرات مرتب کرے گی جو غزہ میں جنگ بندی کے لئے طرفین کے لئے قابل قبول شرائط کی  تدوین کی غرض سے جاری تھا۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .